کراچی (نیوز رپورٹر) وزیر ماحولیات سندھ اسماعیل راہو نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ میں چاول کی بوائی کا موسم تیزی سے ختم ہورہا ہے جبکہ پانی کی شدید قلت کی وجہ سے بیشتر علاقوں میں تاحال بوائی شروہی نہیں ہو سکی ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کے روز ڈیزرٹیفکیشن اور قحط سالی سے نمٹنے کا عالمی دن کے موقع پر اپنے بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہآلودگی کے باعث زمین کا ماحول تیزی سے تبدیل اورپانی کے ذخائر بھی کم ہورہے ہیں جو خشک سالی کا باعث بن رہے ہیں۔ پاکستان ہرسال ڈھائی ارب ڈالر کازرمبادلہ چاول کی برآمد سے کماتا ہے جس کا 80 فیصد چاول سندھ سے جاتا ہے۔ سندھ میں پانی کی قلت کی وجہ سے لاڑکانہ ڈویژن سمیت بدین,ٹھٹہ,سجاول اور ٹنڈو میں چاول کی ایک ایکڑ بھی بوائی شروع نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے سندھ میں چاول کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے. وزیر ماحولیات سندھ کا کہنا تھا ۔پانی کی قلت کی وجہ سے سندھ کے کسان زرعی اراضی کو کوڑیوں کے دام بلڈر مافیا کو بیچنے پر مجبور ہیں،سندھ کے بیشتر علاقوں میں اسی وجہ سے سندھ کی زرعی زمین رہائشی کالونیوں میں تبدیل ہو رہی ہے۔اسماعیل راہو کا سابق حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان کے دور میں سندھ کے ساتھ پانی کی تقسیم میں بہت ناانصافی ہوئی،پانی کے ہوتے ہوئے بھی سندھ کواپنے حصے کے پانی سے محروم رکھاگیا,وزیراعظم شہباز شریف پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانے میں کردار اداکریں نہیں تو سندھ صوبہ قحط کی لپیٹ میں آجائیگا. اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ سندھ میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جا رہی ہے اورزمین کا پانی کافی حد تک کڑوا ہوچکا ہے, پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ ماحولیات کے تحفظ اور اس کی افادیت سے کافی حد تک لاتعلق ہیں،جس کے لئے حکومتی سطح پر آگاہی مہم چلانے کی سخت ضرورت ہے, سندھ کو حصے کا پانی نہ ملنے کی وجہ سے آم, کپاس, گنے, چاول سمیت دیگر فصلیں جل چکی ہیں۔
اسماعیل راہو