ترقیاتی فنڈز کا ضیاع روکنے کی قرارداد منظور، 9 مئی واقعہ میں ملوث افراد کو سزا کا مطالبہ 

اسلام آباد (خبر نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں استعمال نہ ہونے والے اضلاع کی سطح پر فراہم کیے جانے والے ترقیاتی فنڈز کو لیپس ہونے سے بچانے کیلئے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قرارداد وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے پیش کی‘ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں منعقد ہوا قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ مالی سال کے اختتام پر فنڈز کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ان لیپس ایبل اکا¶نٹ میں رکھا جائے، وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پائیدار ترقی کے اہداف پروگرام کے تحت اضلاع کو ترقیاتی فنڈز دیئے جاتے ہیں، مالی سال کے اختتام پر استعمال نہ ہونے والے فنڈز لیپس ہو جاتے ہیں۔ بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما و رکن اسمبلی ڈاکٹر نثار احمد چیمہ نے کہاکہ 28مئی کو پاکستان کی تاریخ کا وہ دن جب فخر سے ہمارے سر اٹھ گئے۔ 9مئی سیاہ دن ہے جس دن ہمارے سر شرم سے جھک گئے۔ پی ٹی آئی کا کام کیا، شیطان اور ہندوستان کو خوش کرنا ہے۔ ان کھلاڑیوں اور اناڑیوں نے ملک کے ہر شعبے میں تباہی مچائی۔9مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو سزا دی جائے۔ اوورسیز کی محب الوطنی پر شک نہیں کرنا چاہیے۔ نواز شریف کو جعلی طیارہ کیس، تنخواہ نہ لینے کے میں ہٹایا گیا نواز شریف نے کارکنوں کو اکسایا نہ ہی تنصیبات پر حملے کیے، میرے ضلع کو گجرات کی بجائے گوجرانوالہ کا حصہ بنایا جائے، علی پور چھٹہ اور گوجرانوالہ سڑک کو ڈبل کیا جائے، سگریٹ پر پابندی لگائی جائے یا ٹیکس کو بڑھایا جائے۔ عافیہ صدیقی کو امریکہ سے واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جائیں‘ اراکین اسمبلی نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی درجہِ حرارت عروج پر ہے ہم کہتے رہے جمہوریت کو پھلنے پھولنے دو لیکن آپ جمہوریت مخالفت میں بہت آگے بڑھ گئے جس کا نتیجہ نو مئی کو سب نے دیکھا‘ ضیاءالحق کے بعد فسادی خان نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔ بلوچستان کو جو پانی کا حصہ دینا ہے ابھی منصوبے ہی مکمل نہ ہو سکے سندھ میں پانی کے پروجیکٹ کے لئے پندرہ ارب روپے مانگے گئے۔ انفراسٹرکچر سے پچاس ارب نکال کر پانی کے منصوبوں پر لگایا جائے‘ ان خیالات کا اظہار رکن اسمبلی ریاض الحق اور رکن اسمبلی شگفتہ جمانی نے ہفتے کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا۔ بجٹ پر بحث کا آغاز رکن اسمبلی ریاض الحق نے کرتے ہوئے کہا کہ84 سکیموں پر صرف سو ارب رکھے گئے ہیں، آنے والے دس سالوں میں پانی کی سکیمیں مکمل نہ ہو پائیں گی۔ بلوچستان کو جو پانی کا حصہ دینا ہے ابھی منصوبے ہی مکمل نہ ہو سکے، سندھ میں پانی کے پروجیکٹ کے لئے پندرہ ارب روپے مانگے گئے ہیں۔ دادو اور دیگر شہروں کے منصوبوں سے بجلی پیدا ہوگی۔ اس پارلیمنٹ میں اتنی قوت ہے کہ ملک کو آگے بڑھا سکے، پاکستان پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لئے اپنی جانیں دیں۔ ارکان اسمبلی نے کہا کہ پاکستان کے وزیروں کا اپنا بجٹ ہے اپنے حلقے کے لیے فنڈز رکھے گئے ہیں لیکن دیگر ارکان اسمبلی کے علاقوں کے لیے کوئی فنڈز نہیں ہیں، جن وزیروں نے اپنے علاقوں میں ترقیاتی فنڈ دیا ہے اللہ کرے وہ ہار جائیں تاکہ کوئی اور لوگ آئیں جو دوسرے علاقوں کے لیے بھی کام کریں۔ تحریک انصاف نے جس طرح فوجی مجسموں کی توہین کی ہے ان کو سخت سزا دی جائے۔ سیاسی کارکنوں پر چرس کے مقدمے درج کئے جا رہے ہیں جو کچھ ہو رہا ہے اس کو روکنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار ریاض حسین مزاری ،محسن داوڑ اور شاہدہ اختر علی ودیگر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا‘ تحریک انصاف کے منحرف رکن ریاض حسین مزاری نے کہاکہ یہ پاکستان کے وزیروں کا اپنا بجٹ ہے اپنے حلقے کے لیے فنڈز رکھے گئے ہیں۔ جن لوگوں نے اپنے علاقوں میں ترقیاتی فنڈ دیا ہے۔ اللہ کرے وہ ہار جائیں‘ یہاں وزیر دھڑا دھڑ اپنے لوگوں کو نوکریاں دے رہے ہیں۔ کئی وزیر ملنا گوارا نہیں کرتے جیسے گھر سے وزیر بن کر آئے ہوں ۔ پاکستان خوش آمد کی وجہ سے آگے نہیں جارہا ہے۔ پیپلز یارٹی کے رکن ذولفقار نے کہاکہ کسانوں کو سبسڈی دی جائے۔ سندھ میں بجلی کا نظام درہم برہم ہے اس کو ٹھیک کیا جائے۔ محسن داوڑ نے کہاکہ پی ڈی ایم کے رہنما کو گرفتار کیا گیا اور تشدد کیا گیا اور چرس کا مقدمہ درج کر دیا گیا ہے ایسے حالات میں کس طرح بجٹ پر بات کی جاسکتی ہے۔ 75سال سے یہی کچھ ہورہا ہے۔سیاسی کارکنوں پر چرس کے مقدمے درج کئے جارہے ہیں جو کچھ ہو رہا ہے اس کو روکنا ہوگا ورنہ کوئی نہیں بچے گا۔ الیکشن کمپین ہمارے لیے مشکل ہوگی ایک مکمل جنگ کی تیاری کی جا رہی ہے۔ شاہدہ اختر علی نے کہاکہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا ہے۔ 9مئی سیاہ دن ہے اس کی وجہ سے ملک کا سیاسی نظام متزلزل رہا ہے۔ عمران خان کے ساتھ کوئی نرمی نہ کی جائے۔ پاکستان میں 2لاکھ 25ہزار لوگ ایچ آئی وی کے مریض ہیں۔ 55ہزار ایڈز کے مریض رجسٹرڈ ہیں۔ جی ڈی اے کی رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی 35 فیصد تنخواہ بڑھائی گئی ہے۔ اب مہنگائی 40 فیصد بڑھ جائے گی۔ آج ایوان خالی ہے‘ کیا بات کی جائے؟ وزراءہوتے ہیں نہ بات ہوتی ہے۔ بجٹ پر بار بار کی دہرائی باتیں ہی کروں گی۔ خواجہ آصف نے معافی مانگی اب انہیں توبہ کرنی ہو گی کہ ان خانہ بدوشوں کو اپنے ساتھ شامل نہیں کرنا چاہئے۔
قومی اسمبلی
 

ای پیپر دی نیشن