لاہور اسلام آباد (خبرنگار+ خصوصی رپورٹر) سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے فوجی عدالتوں کے قیام کو سپریم کورٹ اسلام آباد میں چیلنج کر دیا۔ درخواست لطیف کھوسہ اور سلمان اکرم راجہ کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں کہ شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں کارروائی نہیں ہو سکتی۔ آئینی ترمیم کے بغیر فوجی عدالتوں کا قیام ممکن نہیں ہے۔ اے پی ایس سانحہ کے بعد محدود مدت کیلئے فوجی عدالتیں قائم کی گئیں جن کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر وکیل اعتزاز احسن نے احاطہ سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا م¶قف ہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام خلاف آئین ہے۔ حتمی فیصلہ 1999ءمیں ہو گیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ فوجی عدالتوں کا سویلین پر مقدمہ چلانے کا کوئی اخیتار نہیں۔ فوجی عدالتوں میں وکیل کوئی دلائل نہیں دیتا جب دلائل ہی نہیں دینے تو کوئی انصاف نہیں ہو گا۔ فوجی عدالتوں میں سول عدالتوں کی طرح اپیل بھی نہیں ہے۔ کسی ایف آئی آر میں 45 لوگوں کے پاس آتشیں اسلحہ نہیں تھا۔ چاروں آئی جیز کو شامل تفتیش ہونا چاہئے۔ انہوں نے لوگوں کو نہیں روکا۔7 جون 2023ءکو فارمیشن کمانڈرز کی میٹنگ ہوئی اور آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، کمانڈر کے گھر کو آگ لگی اور کوئی وہاں نہیں پہنچا ہم نے اپنی درخواست میں اس سوال کا جواب مانگا ہے۔ آئی جی پنجاب بتائیں کہ انہیں کس نے آنے سے روکا۔ آپ نے ایک جال بچھایا کہ اس میں پھنس جائیں، کور کمانڈر لاہور کے گھر پر حملہ بہیمانہ اور بزدلانہ ہے۔ کوئی پاکستانی ان حملوں کی حمایت نہیں کرتا جو لوگ اس واقعہ میں ملوث ہیں ان کو گرفتار ہونا چاہئے۔ سینئر قانون دان لطیف کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی عام شہری کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں ہونا چاہیے، میرے گھر حملے کا کوئی نامزد ملزم نہیں ہے، تحقیقاتی ایجنسیوں کا کام ہے کہ وہ اس کی مسئلے کو حل کریں، اگر مجھے جھٹکا دینا ہے تو آپ نے غلط بندہ چنا ہے، میرے اور کور کمانڈر گھر کی ایک جیسی اہمیت ہے۔ زرداری نے نون لیگ کو عوام کی نظروں میں گرا دیا ہے۔ پارٹی سے میرا کوئی اختلاف نہیں ہے، بلاول بھٹو کو شہباز شریف کا وزیر نہیں بننا چاہیے تھا، یہ ضیاءالحق کی باقیات ہیں جتنی جلدی ہو سکے انہیں چھوڑ دیں۔
فوجی عدالتیں، چیلنج