حکومت ، ٹی ایل پی میں معاملات طے ، مارچ ختم 

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ ٹی ایل پی کے ساتھ تین دن سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ 12 میں سے دس مطالبات ناموس رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے متعلق تھے، ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ٹی ایل پی کے رہنما بھی ہوں گے۔ تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یقینی بنائیں گے۔ سوشل میڈیا سمیت مختلف پلیٹ فارم پر لوگ قبیح فعل میں مبتلا ہیں۔ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے تحفظ کیلئے ہم نے مل کر طریقہ کار طے کیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر حکومت خط لکھے گی ٹی ایل پی کا ایک مطالبہ پٹرولیم قیمتوں کی قیمتوں میں کمی تھا، پٹرولیم قیمتوں میں کمی کا طریقہ کار ٹی ایل پی کے سامنے رکھا، حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں انہوں نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو یہاں ٹی ایل پی کے رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت کی ٹی ایل پی کے ساتھ گفتگو جاری تھی ان کے جو مطالبات تھے ان پربات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے اور ہر مسلمان اس معاملہ میں بہت جذباتی اور حساس ہے۔ ہم نے بیٹھ کر ایک طریقہ کار اور اقدامات طے کئے ہیں کہ کس طرح سے ہم تحفظ ناموس رسالت کو ممکن بنا سکتے ہیں اور ان اقدامات کے اٹھانے سے ایسے لوگ جو گستاخاں شان رسول ہیں ان کو روکا جا سکتا ہے۔ سزا دی جا سکتی ہے ان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکتا ہے، اس پر تفصیل سے غور وخوض کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ہم اتفاق رائے سے ایک طریقہ کار پر پہنچے ہیں اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں حکومت کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام بھی ہوں گے اور ٹی ایل پی کے زعما بھی ہوں گے جو ان چیزوں کا جائزہ لے کر ممکن بنائیں گے اور تحفظ ناموس رسالت ﷺ کو یقینی بنائیں گے۔ بلندو بانگ دعوے کرتے ہیں ان حقائق کے بعد ان کو شرم آنی چاہئے کہ ان کے یہ انسانی حقوق ہیں کہ ان کے ملک میں ایک بیگناہ خاتون کو نہ صرف اس طرح سزا دی گئی بلکہ ان کو انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں قید رکھا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے اتفاق رائے ہوا ہے کہ حکومت کی پہلے سے جاری سنجیدہ کوششوں میں اور بہتری لائی جائے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت ان کی رہائی کے حوالے سے اپیل یا خط لکھے گی اس معاملے کو پوری دنیا اور بالخصوص امریکہ کے سامنے لایا جائے گا اور امریکی کانگریس کے نمائندگان کو بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ ان کے اپنے ملک میں کس طرح ظلم اور زیادتی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ یقین دہانی کرائی پہلے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک واضح کمی کی اور آئندہ ہر پندرہ دن کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں ٹی ایل پی کے احباب کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے اتفاق کیا اور ان کی گفتگو پر یقین کیا۔ ٹی ایل پی کی مجلس شوری نے مذاکرات کے دوران طے ہونے والے معاملات کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے ٹی ایل پی کے امیر حافظ سعد حسین رضوی کا بھی شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر شفیق امینی نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ آج ہم یہاں پر پرامن طریقے سے بیٹھے ہیںتحریک لبیک نے حکومت کے سامنے جو مطالبے رکھے تھے جس میں سب سے اہم مطالبہ ناموس رسالت اور ختم نبوت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حوالے سے ہے اس کے علاوہ ملک کے غریب عوام کیلئے آواز بلند کی گئی انہوں نے کہا کہ ہمارے امیر حافظ سعد حسین رضوی مسلسل اس کوشش میں تھے کہ کسی طریقے سے غریب عوام کو ریلیف مل سکے اور ملک میں حالیہ شدید گستاخیوں کی روک تھام ہو، اس حوالے سے ہم نے پرامن مارچ کیا بلکہ دوران سفر ٹول پلازوں پر بھی ادائیگیاں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ اور سردار ایاز صادق ، اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم سے ہمارے مذاکرات ہوئے اور ان کے سامنے اپنے مطالبات رکھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات کے حوالے سے جو بات چیت ہوئی اس پر میں حکومت کی ٹیم کا مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہمارے مطالبات پرامن طور پر تسلیم کر لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں رانا ثناءاللہ کا خصوصی شکریہ اداکرتا ہوںکہ انہو ںنے اپنی قوم اور ملک کے حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اتنے بڑے مارچ اور لاکھوں لوگوں کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے ہمارے مطالبات تسلیم کر لئے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سابقہ تلخ تجربات پھرسے نہیں دہرائے جائیں گے۔ مطالبات پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ سانحہ 9 مئی‘ 9 مئی کو نہیں ہوا 2014ءمیں اداروں پر حملے کروا کر اس کی بنیاد رکھی گئی۔ وزیر داخلہ نے سوال اٹھایا کہ کیا اس وقت ایک لیڈر نے آئی جی اور دیگر افسران کو نام لیکر دھمکیاں نہیں دیں کہ اپنے ہاتھوں سے پھانسی دوں گا۔ کیا اس وقت بل نہیں جلائے گئے۔ سول نافرمانی اگر یہ نہیں تو اور کیا ہے؟ ہر کسی کو چور ڈاکو قرار دیا گیا۔ (ن) لیگ اور نواز شریف کے خلاف ایسا ماحول بنایا گیا۔ ون پیج کا بے پناہ اختیار بھی تھا تو کیا ثابت کر سکے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خاں نے کہا ہے کہ ایک شخص نے نفرت، جھوٹ اور دھرنے کی سیاست کو فروغ دے کر ملک کو تباہی کے راستے پر گامزن کیا۔ ہم نے عوامی خدمت کو شعار بنایا اور 2013ءکے بعد 5 سال میں ریکارڈ ترقیاتی کام، لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کے عذاب کا خاتمہ کیا لیکن 2018ءکے بعد آنے والوں نے ون پیج اور بے پناہ اختیارات ہونے کے باوجود فساد اور جھوٹے مقدمات کی بھرمار کی اور ملک کو تباہ کیا۔ گذشتہ روز فیصل آباد میں بزنس کمیونٹی کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف نے 2018ءمیں میثاق معیشت کرنے کی پیشکش کی تھی مگر اختیارات کے نشے میں چور شخص نے حالات کی ضرورت کو نہ سمجھا۔ انکا کہنا تھا کہ ہم بزنس کمیونٹی کو مسلم لیگ (ن) کا ہراول دستہ سمجھتے تھے مگر 2018ءمیں اس ہراول دستے نے اپنا رخ کسی دوسری طرف کرلیا تھا۔ جس کا نتیجہ 4 سال کی معاشی تباہی اور آئی ایم ایف کا سخت شرائط والا معاہدہ ہے۔ گزشتہ حکمرانوں کے ساتھ اسکی ذمہ دار بزنس کمیونٹی بھی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات اچانک نہیں ہوئے۔ یہ اس شخص کی 2014ءسے لگائی نفرت کی آگ کا نتیجہ ہے۔ 2014 میں بھی یہ پولیس افسروں کو اپنے ہاتھوں پھانسی دینے کی دھمکیاں دیتا تھا۔ لوگوں کو منی لانڈرنگ اور سول نافرمانی کی ترغیب دیتا تھا۔ اس وقت بھی تھانوں پر حملے کر کے ملزم چھڑواتا تھا۔ اسکی نفرت کی آگ کے نتیجے میں 9 مئی کے واقعات ہوئے۔ انکا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے کہ آئی ایم ایف سے یہ معاہدہ ہم نے نہیں کیا۔ یہ اسی شخص نے کیا جس نے ملک کو معاشی تباہی سے دوچار کیا۔ یہ چونکہ حکومت کے ساتھ معاہدہ تھا اس لئے ہم اسے پورا کرنے کے پابند تھے۔ انکا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دور میں فیصل آباد میں سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنوائے۔ شہر میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھایا۔ انہوں نے 4 سال میں تباہی لانے کے سوا کچھ نہیں کیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...