واشنگٹن (کے پی آئی ) امریکی کانگریس کے ایک سابق رکن اینڈی لیون ، انسانی حقوق کے ماہرین اور دیگرنے صدر جو بائیڈن اور انکی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد بھڑکانے پر بھارتی زیر اعظم نریندر مودی اور انکی پارٹی بی جے پی کو جوابدہ ٹھرائیں۔ اینڈی لیون اور دیگر نے کانگریس کی ایک بریفنک کے دوران کہا کہ صدر بائیڈن مودی کو 22 جون کو امریکہ کے سرکاری دورے کے دوران عشائیہ دیں گے اور وہ کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کریں گے ۔ انہوںنے کہا کہ گو کہ یہ ایک بہت بڑا اعزازہے تاہم امریکہ کو چاہیے کہ وہ بھارت میں جمہوری قدروں اور اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی مدنظر رکھتے ہوئے مودی کو ایسے انعامات نہ دے جو مناسب نہ ہوں۔ اینڈی لیون نے کہا کہ میں کانگریس کے اپنے سابق ساتھیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس موقع کو ضائع نہ ہونے دیں اور بھارت میں جمہوری اقدار کی پاسداری کیلئے اپنی آواز اٹھائیں۔امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی سابق سربراہ Nadine Maenza نے کہا کہ مودی کو اقلیتوں کی نسل کشی کے مطالبات کی مذمت، مذہبی برادریوں کے خلاف تشدد کرنے والوں کو گرفتار ، ان پر فرد جرم عائد کرنے اور استثنی کو ختم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز(آر ایس ایف) کے ایشیا پیسیفک ڈائریکٹرDaniel Bastardنے کہا کہ صدر بائیڈن کو چاہیے کہ وہ مودی سے سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت انگیز تقاریر کے پھیلاوکی روک تھام اور بھارتی صحافیوں کی غیر قانونی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کریں۔انہوں نے کہا اس وقت بھارت میں گیارہ صحافی بغیر کسی وجہ کے جیلوںمیں ہیں۔لہذا صدر بائیڈن وزیر اعظم مودی سے یہ پوچھیں کہ یہ صحافی کیوں جیلوں میں ہیں او ر آپ انہیں کب رہا کریں گے۔بھارت میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بورڈ کے سربراہ آکار پٹیل نے کہا پوری دنیا میں موجود ہمارے دوستوں کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ بھارتی حکومت کو اس بات کا احساس دلائیں کہ وہ گزشتہ کچھ برسوں سے جو کچھ کر رہی ہے وہ غلط ہے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے سے وابستہ Dr Angana Chatterji نے کہا کہ امریکہ کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ کیا وہ ایک ایسے وقت میں جب بھارت ایک نسل پرست اور اکثریتی قوم پرست ریاست بننے پر تلا ہوا ہے ، علاقائی اور عالمی سیکورٹی پارٹنر کے طور پر بھارت پر بھروسہ کر سکتا ہے ۔انڈین امریکن مسلم کونسل کے ایڈووکیسی ڈائرکٹرAjit Sahi کا کہنا تھا کہ امریکہ مودی کو ایک آمرانہ، مطلق العنان شخصیت بننے کے لیے دانستہ طور پر بااختیار بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ جس طرح سے مودی کے آمرانہ رحجانات کو نظر انداز کر رہی ہے ، امریکی سول سوسائٹی کیلئے یہ لازم ہے کہ وہ اسکے خلاف اپنی آواز بلند کرے۔