بیجنگ( آئی این پی) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن(آج) 18 سے 19 جون تک چین کا دوروزہ دورہ کریں گے،کن کا بیجنگ کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے تبادلوں کے اگلے مرحلے کا دوبارہ آغاز ہو گا ، یہ غلط فہمیوں کو روکنے، افہام و تفہیم کو بڑھانے اور اختلافات کو سنبھالنے میں مددگار ثابت ہوگا،بہت سے پیچیدہ سماجی، اقتصادی اور جغرافیائی وجوہ کی وجہ سے یہ بین الاقوامی میڈیا میں سب سے زیادہ گرم موضوعات میں سے ایک بن گیا ہے ۔ گوادر پرو کے مطابق بلنکن کا بیجنگ کا دورہ کئی پہلو¶ں سے علامت اور حقیقت پسندی کا تصور بھی رکھتا ہے کیونکہ دونوں ممالک بائیڈن کی انتظامیہ میں بیٹھے ہوئے امریکی پالیسی سازوں اور فوجی افسران کو ممکنہ تصادم کی طرف دھکیلنے کی وجہ سے سفارتی مصروفیات کے مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ ماضی قریب میں بلنکن کا دورہ چین بھی فروری میں نام نہاد چینی موسمی غبارے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا جو بالآخر امریکہ کی چین پر الزام لگانے کی ناکام کوشش ثابت ہوا۔ گوادر پرو کے مطابق بدقسمتی سے، امریکی میڈیا ایک بار پھر کچھ سیاسی اہداف حاصل کرنے کے لیے کیوبا میں نام نہاد چینی جاسوسی مرکز رکھنے کے حوالے سے چین کو بدنام کرنے کے لیے ایک بار پھر میڈیا کی تشہیر کر رہا ہے۔ اس کے بعد کیوبا کے حکام اور چینی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس حوالے سے امریکہ کے نام نہاد لمبے چوڑے دعووں کی تردید کی اور اسے مسترد کر دیا۔ گوادر پرو کے مطابق بیجنگ کے وقت کے مطابق 14 جون کو ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ چھن گانگ نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ م¶خر الذکر کی دعوت پر ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ چھن گانگ نے واضح طور پر تائیوان کے مسئلے سمیت اپنے اہم خدشات پر چین کے پختہ موقف کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ امریکہ ان کا احترام کرے، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے اور مقابلے کے نام پر چین کی خودمختاری، سلامتی اور مفادات کو نقصان پہنچانے سے باز رہے۔
امریکی وزیر خارجہ/ دورہ