نئی دہلی (کے پی آئی )بی جے پی کی حکومت والی ریاست منی پور میں تقریبا ڈیڑھ ماہ سے جاری نسلی تشدد میں سو سے زائد افراد ہلاک،سینکڑوں زخمی اور لگ بھگ پچاس ہزار بے گھر ہوچکے ہیں۔ مودی حکومت پر ناکامی اور کھوکھلے وعدوں کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق بی جے پی کی حکومت والی شمال مشرقی ریاست منی پور میں جاری تشدد کی صورت حال کا اندازہ اس واقعے سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک ہزار سے زائد افراد پر مشتمل ہجوم نے گزشتہ رات بھارتی وزیر مملکت برائے خارجہ آر کے سنگھ کے گھر پرحملہ کرکے اسے جلا دیا۔ حالانکہ اس دوران وہاں کرفیو نافذ تھا اور گھر کی حفاظت پر درجن بھر سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔ایک اعلی سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ تقریبا 1200 افراد پر مشتمل ہجوم نے حملہ کر دیا۔ "ہجوم اتنا مشتعل تھا کہ ہم انہیں روک نہیں سکے۔ انہوں نے ہر سمت سے پٹرول بموں سے حملے کردیے،صورت حال ہمارے قابو سے باہر تھی۔" اس سے قبل بھی کئی ریاستی وزرا اور اراکین اسمبلی کے گھروں کو آگ لگائی جاچکی ہے۔ سنگھ نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، "میری آبائی ریاست میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ میں امن کی اپیل کرتا رہوں گا۔ جو بھی تشدد میں ملوث ہیں ان کے اندر انسانیت نہیں ہے۔"انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر حالات پر قابوپانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے باہم متصادم کوکی اور ہندو اکثریتی میئتی قبائل کے رہنماوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس ماہ کے اوائل میں منی پور کا تین روزہ دورہ کیا تھا۔ لیکن اس دورے کے بعد سے صورت حال مزید بگڑ گئی۔ایک غیرمصدقہ رپورٹ کے مطابق تین مئی سے شروع ہونے والے تشدد کے بعد سے کم از کم 110 افراد ہلاک، سینکڑوں دیگر زخمی اورتقریبا 50000 بے گھر ہو چکے ہیں۔ متعدد عبادت گاہوں کو بھی آگ لگادی گئی ہے اور بڑے پیمانے پر مالی نقصانات ہوئے ہیں۔ ریاست میں انٹرنیٹ خدمات پر پابندی میں 20جون تک توسیع کردی گئی ہے۔اپوزیشن کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ منی پور میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ دراصل ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ملک بھر میں جاری 'منافرت کی سیاست' کا نتیجہ ہے۔انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا،"بی جے پی کی منافرت کی سیاست کے سبب منی پور 40دن سے زیادہ سے جل رہا ہے اور ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بھارت ناکام ہو چکا ہے اور وزیراعظم اس پر مکمل خاموش ہیں۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند رکیجیروال نے کہا، ”منی پور کی صورت حال سے پورا ملک فکر مند ہے۔ وہاں امن بحال کرنے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔“ منی پور کی ایک مقامی تنظیم انڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم (آئی ٹی ایل ایف) نے اس دوران ریاستی گورنر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ تین مئی سے جاری تشدد کا سبب میئتی اور کوکی کمیونٹیز کے درمیان "نسلی اختلافات اور بے اعتمادی" کی فضا ہے لہذا دونوں فرقوں کی مکمل علیحدگی ہی اس کا حل ہے۔پچیس لاکھ آبادی والی اس ریاست کی آبادی میں ہندو میئتی کمیونٹی کی تعداد 53 فیصد ہے لیکن وہ ریاست کے صرف تقریبا 10فیصد حصے پر ہی آباد ہیں۔ کوکی اور دیگر قبائلیوں کی اکثریت مسیحی مذہب کو مانتی ہے۔ ریاست میں نسلی مسلمانوں کی تعداد تقریبا 8 فیصد ہے۔ یہ پہاڑی علاقوں میں رہتے ہیں۔ قانون کے مطابق غیر قبائلی شخص قبائلیوں کی زمین نہیں خرید سکتا۔ 3مئی کو ہائی کورٹ نے میئتی ہندووں کو بھی قبائل کادرجہ دینے کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے نتیجے میں انہیں بھی قبائلیوں کی طرح خصوصی مراعات حاصل ہو جائیں گی۔
منی پور/فسادات