ملک نے آگے جانا ہے تو سب کچھ پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنا پڑیگا: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا ہے خیرات سے اسکول اور اسپتال چل سکتے ہیں، ملک ٹیکس سے چلتے ہیں۔کمالیہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا ہمیں ٹیکس چھوٹ کو بتدریج کم کرنا ہے، ٹیکس نیٹ کو بڑھا رہے ہیں، باقی سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریٹیلر پر جولائی سے ٹیکس عائد ہو جائے گا، قوانین موجود ہیں لیکن اتھارٹی صحیح طرح سے ٹیکس جمع نہیں کر رہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس ڈیجیٹائزیشن سے کرپشن کم ہو گی، جی ڈی پی کا انحصار ٹیکس پر ہے، ٹیکس سے ہی سارا نظام چلتا ہے۔ان کا کہنا تھا ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، ملک کی ترقی کے لیے نجی شعبے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا بات ہوتی ہے کہ آپ اپنے خرچے کم کیوں نہیں کرتے، یہ بات درست ہے، حکومتی اخراجات میں دو چیزیں ہیں جنہیں دیکھنا ہے، پہلی بات جو سبجیکٹ ختم ہو چکے ہیں وفاقی حکومت کو وہ وزارتیں ختم کرنا چاہئیں، حکومتی اخراجات پر غور کر رہے ہیں، وہ کم کریں گے، ڈیڑھ ماہ میں آپ کو اقدامات کا علم ہو گا اور عملی اقدامات سامنے آئیں گے۔سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا نجی شعبہ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، کراچی ائیرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ جولائی میں ہو جائے گی، وزیراعظم نے کہا ہے کہ لاہور کے ائیرپورٹ بھی پرائیویٹ سیکٹر کو دے دیں، اگر ملک نے آگے جانا ہے تو سب کچھ پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنا پڑیگا، اگر ریلیف چاہیے تو حکومت کا بوجھ کم کرنا ہو گا اور ہم بوجھ کم کرنے جا رہے ہیں، پی آئی اے 10 سال پہلے پرائیویٹائز  ہو جاتا تو اتنا نقصان نہ ہوتا۔وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا زراعت اور آئی ٹی سیکٹر پاکستان کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، زراعت اور آئی ٹی کا آئی ایم ایف یا کسی اور چیز سے کوئی تعلق نہیں ہے، بجٹ میں کھاد اور بیجوں پر چُھوٹ برقرار رکھی ہے، زراعت کی ترقی کیلئے نئے منصوبے لا رہے ہیں، زراعت اور آئی ٹی کے شبعے میں ترقی سے ملکی معیشت بہتر ہوگی، کسانوں کیلئے بلا سود قرضوں کی فراہمی سے زراعت میں انقلاب برپا ہوگا۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا چین کا دورہ قرضوں کے لیے نہیں کیا تھا بلکہ یہ دورہ ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لیے تھا اور اس سلسلے میں ہم نے چین میں مختلف آئی ٹی اور زرعی یونیورسٹیوں کے دورے بےی کیے تھے۔

ای پیپر دی نیشن