رائے ونڈ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ججوں کی بحالی پر پوری قوم مبارک باد کی مستحق ہے، ملک میں پہلی بار قوم نے اپنے زور بازو پر بڑا کارنامہ سر انجام دیا، قوم میں بیداری پیدا ہو چکی ہے اور یہی زندہ قوم کی نشانی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی طاقت سے آئندہ بھی ملک میں تبدیلیاں لائیں گے، ملک میں گڈگورننس ہونی چاہئے اور ہر شخص کو انصاف ملنا چاہیئے،لانگ مارچ میں ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں تھا اگر ایسا ہوتا تو ہم اسلام آباد تک لانگ مارچ کرتے اوراپنے دیگر مطالبات بھی منوا کر آتے ملکی تاریخ میں پہلی بار فیصلہ ایوانوں کی بجائے عوام کی مرضی سے ہوا۔ ایک سوال پر نوازشریف نے کہا کہ پنجاب میں گورنر راج کا کوئی جواز ہے نہ تھا یہ ختم ہونا چاہئے، چوبیس فروری کو عوامی منیڈیٹ کو روندا گیا یہ ٹھیک ہونا چاہیئے۔ ہماری نااہلیت کے فیصلے کوقوم نے مسترد کر دیا۔ اس بارے میں فیصلہ اب حکومت نے کرنا ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ صدر زرداری پانچ سال پورے کریں ہمیں خوشی ہو گی لیکن سترہویں ترمیم کا خاتمہ ہونا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ جج کسی کا نہیں ہونا چاہئیے جج صرف پاکستان کا ہونا چاہئیے اور یہ عہدہ ایسے شخص کو ملنا چاہئیے جواس کا اہل ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی پارٹی اکیلی ملکی مسائل حل نہیں کر سکتی۔ ملک سے فرسودہ نظام ختم کرنا ہو گا ججوں کو ایک ڈکٹیٹر نے معزول کیا لیکن آج اس ڈکٹیٹر کو شکست ہوئی اور عوام کو فتح ملی۔ اس سے قبل رائیونڈ میں صوبائی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ سترہویں ترمیم کا مل کر خاتمہ کریں گے اس حوالے سے وزیراعظم سے بات ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں مفاہمت چاہتے ہیں محاذ آرائی نہیں، تحریک کی کامیابی پرپوری قوم کا شکر گزار ہوں، جموریت، آئین کی بحالی، قانون کی بالادستی، شہریوں کی آزادی اور غربت کا خاتمہ ہماری تحریک کے اہداف ہیں کوئی ذاتی خواہش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وکلا تحریک کی کامیابی انقلاب کی طرف پہلا قدم ہے ایسے فرسودہ نظام کا جڑ سے خاتمہ چاہتے ہیں، جس میں لوگوں کا استحصال ہو۔ نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ کے فاروڈ بلاک اور مسلم لیگ نون کے ارکان کو سلام پیش کرتا ہوں جو مشکل وقت میں ثابت قدم رہے۔