لندن (تجزیہ خالد ایچ لودھی) دو پاکستانیوں کے قتل کے امریکی ملزم ریمنڈ ڈیوس کی رہائی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ سرزمین پاکستان پر امریکی سی آئی اے کو سرکاری طور پر یہ اختیار دیا جا چکا ہے کہ وہ جب چاہیں، جس جگہ چاہیںاور پھر جیسے چاہیں قتل کر سکتے ہیں۔ سفارتی زبان میں اگر یہ کہا جائے کہ اب پاکستان میں امریکی خفیہ ایجنسیوں کو باضابطہ طور پر پاکستانیوں کو مارنے کا لائسنس جاری کرنے کی تجدید ہوئی ہے کیونکہ ماضی میں سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف امریکی سی آئی اے کو سرزمین پاکستان پر ڈرون حملوں کا اختیار دیکر گئے تھے جس کی تجدید موجودہ حکومت نے برسراقتدار آتے ہی کر دی تھی۔ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ سے وابستہ برطانوی قانون دان سر لیزلی فلپس نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب پوری دنیا میں امریکی سی آئی اے کو بے گناہ شہریوں کے قتل عام کا لائسنس جاری کر دیا گیا ہے۔ برطانیہ کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب دنیا کو امریکہ کے عزائم اور خاص طور پر سی آئی اے کی انسانیت سوز کارروائیوں کیخلاف آواز اٹھانی چاہئے۔ انٹرنیشنل ویمن آرگنائزیشن نے بھی ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی بیٹی عافیہ صدیقی کی قید اور پاکستانیوں کے قاتل کو رہا کرکے امریکہ جانے کی اجازت دینا حکومت پاکستان کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔