اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے مظفر گڑھ میں آمنہ زیادتی کیس میں ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے 10 روز میں رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے دوران سماعت پولیس رویے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ پولیس کا حال یہ ہے کہ عدالت نے ازخود نوٹس لیا تو تب انہوں نے بھی پرچہ درج کیا وگرنہ تفتیشی افسر نے تو محض ملزم کے بیان کو ہی کافی سمجھ کر اسے بے گناہ قرار دے دیا تھا ۔ خود سوزی کرنے والی لڑکی مقامی پولیس کے رویئے اور تفتیش سے ہرگز ہرگز مطمئن نہیں تھی ۔ اس لئے اس نے خود سوزی جیسا سنگین قدم اٹھایا ۔حفاظتی اقدامات کر کے لڑکی کو بچایا جا سکتا تھا مگر اس کو کون بچاتا یہاں تو سب کو اپنی اپنی کرسی کی پڑی ہوئی ہے ۔پولیس محض تماشائی بنی معاملے کو دیکھتی رہی جو اس کی غفلت اور کوتاہی کا منہ بولتا ثبوت ہے دریں اثنا عدالت کے روبرو آئی جی پنجاب نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ لڑکی سے زیادتی کی پانچ گواہوں نے تصدیق کی ہے اور غفلت برتنے والے ایس ایچ او کے خلاف پرچہ درج کر لیا گیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے کیا ہوگا کیا خود سوزی کرنے والی لڑکی زندہ ہو جائے گی اس کو انصاف مل جائے گا؟ سمجھ میں نہیں آتا ہمارا معاشرہ اتنا بے حس کیوں ہوگیا ہے اس طرح کے واقعات ہونے پر کسی کو ذرا برابر اس کا احساس نہیں ہوتا ۔پولیس حکام بھی لگتا ہے بے حس ہیں اور خود سے کوئی کارروائی کرنے سے گریزاں رہتے ہیں ۔ہر کام عدالتوں پر چھوڑ دیا گیا۔ کیا عدالت اب اس ملک کی باگ ڈور سنبھال لیں۔خدارا لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔بعد ازاں عدالت نے سماعت 10 روز تک ملتوی کر دی۔