کوئٹہ ( این این آئی)وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ناراض اتحادی جماعت مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نواب ثناء اللہ زہری کے گھر پہنچ گئے صوبائی کابینہ کا اجلااس جو پیر کے روز ہونا تھا اچانک ملتوی کردیا گیا دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے مسلم لیگ (ن) کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی، ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک کا کہنا تھا کہ بلوچستان مشکل دور سے گزررہا ہے ایسے میں سب کو ملکر صوبے کو اس مشکل صورتحال سے نکالنا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ مخلوط اتحادی حکومت میں مسئلے مسائل ہوتے ہیں جسے پہلے بھی حل کرنے کی کوشش کی اور مستقبل میں بھی مسائل کے حل کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ مسلم لیگ ن سمیت مخلوط حکومت میں شامل تمام جماعتوں کے تحفظات دور کریں گے صوبائی حکومت میں شامل تینوں جماعتوں نیشنل پارٹی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور مسلم لیگ ن مثبت سوچ رکھتی ہیں کابینہ کا اجلاس بھی ہوگا اور اسمبلی بھی ہوگی جمہوری حکومت ہے سیاسی مسائل آتے رہتے ہیں انہیں حل کیا جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کی میئر شپ کا مسئلہ بھی جلد حل کرلیا جائے گا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نواب ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ ملاقات میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ہمارے کئی تحفظات ہیں صوبے کا سینئر وزیر ہونے کے باوجود میرے پاس دفتر تک نہیں ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ آئندہ دو دنوں کے دوران مسلم لیگ (ن) کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلاکر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائیگا۔ انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا وزیراعلیٰ بلوچستان سے کوئٹہ کے میئر اور ڈپٹی میئر کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی جس کے پاس تعداد زیادہ ہوگی وہ میئر منتخب ہوجائیگا ہم مری معاہدے اور پارٹی کے سربراہ میاں نواز شریف کی ہدایت کے مطابق کام کررہے ہیں۔بیورو رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے سے قبل سپیکر میر جان محمد جمالی کے چیمبر میں ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر صوبائی وزرائ‘ ارکان اسمبلی موجود تھے کہ اچانک مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر سینئر صوبائی وزیر اور چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ زہری سپیکر کے چیمبر میں آئے اور سپیکر سمیت صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی سے فرداً فرداً ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔ صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ میں …… ہم اس کو جوابدہ ہیں۔ ارکان اسمبلی جو بھی سوال پوچھتے ہیں‘ اس کا جواب ان کو ملنا چاہئے۔ آئندہ اگر کسی بیورو کریسی اہلکار نے ارکان اسمبلی کے سوالات کے جوابات نہ دیئے گئے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس موقع پر سینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ دیر آئے درست آئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے ایک سال کے بعد آخر کار پارلیمنٹ کی حیثیت کو تسلیم کر لیا ہے اور یہ حکم دیا ہے کہ جو بھی سرکاری اہلکار ارکان اسمبلی کے سوالات کے جوابات نہیں دے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔