لاہور کی 5 احتساب عدالتوں میں قابل سماعت مقدمات کی تعداد 3 سو رہ گئی

لاہور (شہزادہ خالد) لاہور کی 5 احتساب عدالتوں میں 300 کے قریب مقدمات زیر سماعت رہ گئے ہیں۔ نیب کورٹس کے قیام کے وقت اس میں درجنوں سیاستدانوں سمیت سینکڑوں افراد کے خلاف کرپشن کے الزام میں کیس دائر کئے گئے جن میں کئی ایک بری ہوگئے اور کئی سزاوار قرار پائے۔ اب صرف ایک سیاستدان چودھری ذوالفقار رہ گئے ہیں جن کیخلاف ناجائز اثاثہ جات بنانے کے الزام میں ریفرنس زیر سماعت ہے۔ سابق سینئر صوبائی وزیر مشتاق اعوان نے سزا کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے۔ نیب سے بری ہونے والے آخری معروف سیاستدان طارق ڈنگہ ہیں۔ چودھری ذوالفقار کیس میں گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جارہے ہیں۔ احتساب عدالتیں جاوید ہاشمی، جہانگیر بدر، سہیل ضیاء بٹ، منظور وٹو سمیت متعدد سیاستدانوں کے خلاف دائر ریفرنسز کی سماعت کرچکی ہیں۔ احتساب عدالتوں نے 15 برسوں کے دوران 619 ریفرنسوں کے فیصلے کئے جن میں سے 190 ریفرنسوں میں ملزمان کو قید و جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔ 96 ریفرنسوں میں ملزمان کو بری کیا گیا، 66 ریفرنسوں میں نامزد ملزمان کی جانب سے دائر پلی بارگیننگ کی درخواستوں کی حتمی منظوری دی گئی۔ 182 ریفرنس نیب حکام کی ہدایات پر ختم کردیئے گئے۔ 28 ریفرنس نیب حکام نے خود واپس لے لئے جبکہ 9 ریفرنس ملزمان کی وفات کے باعث بند کردیئے گئے۔ پرویز مشرف کے دور میں یہ عدالتیں نیب زدگان خصوصاً سیاستدانوں کے لئے ڈر اور خوف کی علامت تھیں تاہم 2008 کے آغاز میں جمہوریت بحال ہوتے ہی ان عدالتوں کو دوستانہ نظر سے دیکھا جانے لگا کیونکہ اس پانچ سالہ دور میں صرف 34 ملزمان کو قید و جرمانے کی سزائیں جبکہ 52 کو بری کرنے کے احکامات جاری کئے گئے اس کے برعکس مشرف دور کے آٹھ سالوں میں انہی عدالتوں نے 88 ملزمان کو سزا سنائی اور صرف 42 کو بری کیا تھا۔ احتساب عدالتوں نے 245 فیصلے مشرف دور اور 174 پیپلز پارٹی کے دور میں کئے۔ مشرف دور میں پلی بارگیننگ کی 42 درخواستیں منظور ہوئیں۔ 12 ریفرنس نیب نے خود واپس لے لئے اور 75 نیب کی درخواست پر ختم کردیئے گئے۔ ایک ریفرنس ملزم کی وفات کے باعث بند کردیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں 174 ریفرنسوں کے فیصلے کئے گئے جن میں سے 42 سزائوں اور 52 ملزموں کی بریت پر ختم ہوئے۔ پلی بارگیننگ کی 14 درخواستوں کی منظوری دی گئی، 16 ریفرنس نیب نے ازخود واپس لے لئے، 42 نیب حکام کی درخواست پر ختم کردیئے گئے جبکہ 8 ریفرنس ملزمان کے فوت ہونے کی بنا پر بند ہوگئے۔ مشرف دور میں جن ملزمان کو سزائیں ہوئیں ان میں زیادہ تعداد سیاستدانوں کی تھی۔ پیپلز پارٹی کے دور میں عدالتوں نے جن سیاستدانوں کو بری کرنے کے احکامات دیئے، ان میں جاوید ہاشمی، جہانگیر بدر، چودھری حاکم علی، رانا نذیر احمد، سہیل ضیاء بٹ اور غلام مرتضیٰ وغیرہ شامل ہیں۔ مقامی احتساب عدالتوں نے سب سے پہلا فیصلہ سردار عارف نکئی کے خلاف دائر ریفرنس میں دیا تھا۔ عدالت نے ان کی جانب سے دائر پلی بارگیننگ کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے انہیں 17 دسمبر 1999 رہاکرنے کا حکم دیا تھا۔ عارف نکئی کے علاوہ چودھری شیر علی اور میاں منظور وٹو بھی پلی بارگیننگ کے ذریعے رہائی پانے والوں میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں نیب حکام نے جن سیاستدانوں کے خلاف دائر ریفرنس ازخود واپس لے لئے ان میں چودھری شیرعلی، چودھری عبدالحمید اور طارق انیس وغیرہ شامل ہیں۔ سیاستدانوں کے علاوہ احتساب عدالت میں ہمیش خان اور سیٹھ نثار احمد وغیرہ کے خلاف دائر بینک آف پنجاب فراڈ ریفرنس، ’’بلز اینڈ بیئرز‘‘ کے ڈائریکٹر شاہد حسن اعوان کے خلاف، ’’ٹریڈ سٹیشن سکیورٹیز‘‘ کے ڈائریکٹر خرم شہزاد کے خلاف، سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے پولیٹیکل سیکرٹری احمد صادق کے خلاف دائر ناجائز اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہورہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...