سانحہ یوحنا آباد: مرنے والے10 افراد سپرد خاک، حالات معمول پر آ گئے، توڑ پھوڑ کرنے والے220 کی نشاندہی

Mar 18, 2015

لاہور+ کاہنہ (نامہ نگار+ خبرنگار+ اپنے نامہ نگار سے+ نمائندگان) یوحنا آباد میں گرجا گھروں پر خودکش دھماکوں میں مرنیوالے 10 افراد کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد انکی مقامی قبرستان میں تدفین کردی گئی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے جبکہ حالات معمول پر آگئے جبکہ خودکش دھماکوں کیخلاف کئی شہروں میں مظاہرے جاری رہے جبکہ وکلا نے ہڑتال کی جبکہ یوحنا آباد میں توڑ پھوڑ اور جلائو گھیرائو کرنیوالے 220 افراد کی نشاندہی ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مرنیوالوں کی آخری رسومات سینٹ جونز گرلز ہائی سکول کی گراؤنڈ میں ادا کی گئیں جن میں بشپ آف لاہور کے علاوہ مختلف گرجا گھروں کے پادریوں اور مسیحی رہنماؤں سمیت اقلیتی برادری کے مرد و خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ بعدازاں اقلیتی برادری کے اس سانحہ میں ہلاک ہونیوالے 10 افراد جن میں ندیم، آکاش، موسیٰ، خورشید، برکت، عامر، مختارا، لیاقت بھٹی، داشن اور آبشپ جیمز شامل ہیں، کی میتیں تابوتوں میں لائی گئیں جنہیں آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد ایمبولینسوں کے ذریعے مقامی قبرستان میں لے جا کر سپردخاک کردیا گیا۔ مذکورہ افراد کی آخری رسومات کے موقع پر پانچ ہزار سے زائد پولیس و رینجرز جوانوں کی تعیناتی کی گئی۔ پولیس و رینجرز جوانوں نے پورے علاقہ کو گھیرے میں لئے رکھا۔ اس موقع پر ٹریفک معطل ہونے کے علاوہ کاروباری مراکز بھی جزوی بند رہے۔ تدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ اس موقع پر رینجرز اور پولیس اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لئے رکھا۔ آخری رسومات میں وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل، صوبائی وزیر داخلہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ اور کمشنر لاہور سمیت دیگر سیاسی اور سرکاری شخصیات نے بھی شرکت کی۔ یوحنا آباد سے گزرنے والی فیروز پور روڈ کو چونگی امرسدھو سے کاہنہ تک خار دار تاروں کی مدد سے بند کردیا تھا۔ رینجرز کو صبح دوبارہ واپس بلا لیا گیا۔ علاوہ ازیں سانحہ یوحنا آباد کے پندرہ زخمی تاحال جنرل ہسپتال میں زیر علاج ہیں، ڈاکٹروں کے مطابق پانچ افراد کی حالت تشویشناک ہے جنہیں طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ آخری رسومات کے بعد میٹرو بس سروس بحال کر دی گئی جبکہ فیروز پور روڈ کو بھی سکیورٹی فورسز نے ٹریفک کیلئے کھول دیا۔ علاوہ ازیں جلائو گھیرائو اور توڑ پھوڑ کرنے والے 220 افراد کی نشاندہی ہو گئی ہے۔ ویڈیو اور فوٹیجز کی لیبارٹری ٹیسٹ کی مدد سے نشاندہی کی گئی ہے۔ حکومی ذرائع کے مطابق تمام افراد کیخلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے جائینگے۔ علاوہ ازیں فیروز پور روڈ پر ہنگاموں کے دوران توڑ پھوڑ اور شہریوں کو زندہ جلانے کے خلاف تھانہ نشتر کالونی میں دو علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ توڑ پھوڑ کرنے والے تقریباً 600 مظاہرین کے خلاف مقدمہ نمبر 392/15 دفعہ 291, 290, 186, 353, 324, 395 درج کیا جبکہ دو بے گناہ شہریوںکو زندہ جلانے کا مقدمہ نمبر 293/15 دفعہ 291, 290, 149, 48, 201, 297, 302 مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی گئی۔ دونوں مقدمات میں دہشت گردی کی دفعہ 780 شامل کر لی گئی ہے۔ قبل ازیں خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات تقریباً 12 بجے ادا کی گئیں، صبح سے ہی رسومات کی وجہ سے فیروز پور روڈ میٹرو بس سمیت بند کر دی گئی، یوحنا آباد کے چاروں اطراف ناکہ بندی اور گلی کوچوں میں رینجر اور پولیس اہلکار گشت کرتے رہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز لاہور بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال کرکے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جس سے لاہور کی ماتحت عدالتوں میں زیرسماعت ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہوئے ، سینکڑوں سائلین جن میں مرد وخواتین شامل ہیں، کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ صدر لاہور بار اشتیاق احمد خاں اور ادیب اسلم بھنڈر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ یوحنا آباد کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ بے گناہ شہریوں کو ہلاک کرکے ان کی نعشیں جلانے والوں کو میں قرار واقعی سزا دی جائے۔ علاوہ ازیں احتساب عدالتوں میں گزشتہ روز وکلاء کی ہڑتال کے باعث زیر سماعت اکثر ریفرنسز کی سماعتیں بغیر کسی کاروائی کے آئندہ تاریخون تک ملتوی کر دیں۔ فاضل عدالت نے بنک آف پنجاب میں اربوں روپے کی جعل سازی کرنے کے الزام میں دائر سابق صدر بنک آف پنجاب ہمیش خان حارث سٹیل ملز کے ڈائریکٹرز شیخ افضل اور شیخ منیر معروف صنعتکار سیٹھ نثار احمد کے خلاف ریفرنس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سنی تحریک کے زیراہتمام یوحنا آباد سانحہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ اس سلسلہ میں چندا قلعہ بائی پاس پر ضلعی رہنما قاری محمد بوٹا جٹ کی قیا دت میں پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ضرب عضب آپریشن کا ناکام بنانے کی ہر سازش کو خاک آلود کر دیں گے۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ بار ننکانہ صاحب کے وکلاء نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا اور کوئی بھی وکیل کسی بھی عدالت میں پیش نہ ہوا۔ علاوہ ازیں صوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، ساہیوال اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ علاوہ ازیں 2 نوجوانوں کو زندہ جلانے اور توڑ پھوڑ کرنے والے ملزمان کو ٹی وی فوٹیج اور تصویروں سے شناخت کر کے گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جبکہ میٹرو بس ٹرمینل، میٹروبسوں، روٹ کے جنگلے سمیت توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کے علاوہ دیگر املاک و دکانوں نقصان پہنچانے کے علاوہ پرتشدد احتجاج میں ملوث افراد کے نشاندہی کے لئے ویڈیو فوٹیج اور تصاویروں کے ذریعے شناخت کی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں سانحہ یوحنا آبادکے حوالے سے علاقہ سے موبائل کالوں کے ڈیٹا کی (جیوفینسی) رپورٹ حساس اداروں کو موصول ہو گئی، رپورٹ کے مطابق سہولت کار مقامی افراد تھے اور خودکش بمباروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے جو چرچ کے اردگرد موجود رہ کر ان کو تمام تفصیلات سے آگاہ کر رہے تھے، حساس اداروں کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق یوحنا آباد میں ہونے والے خودکش دھماکہ پولیس لائنز اور واہگہ بارڈر دھماکے سے مماثلت رکھتا ہے جبکہ دہشت گرد اسی علاقہ میں ایک مکان میں رہائش پذیر ہونے کے حوالے سے بھی ثبوت سامنے آئے ہیں۔ علاوہ ازیں الفیصل ٹائون جوڑے پل میں مسیحی برادری سمیت مسلم برادری نے پرامن احتجاجی ریلی نکالی، ریلی میں مظاہرین نے سلیبس اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز کرسچن لائرز فورم نے لاہور بار ایسوسی ایشن سے مشاورت کے بغیر ایوان عدل سے جی پی او چوک تک ایک احتجاجی ریلی نکالی جس میں تین خواتین وکلاء سمیت ڈیڑھ درجن کے قریب وکلاء نے شرکت کی۔

مزیدخبریں