رحیم یار خان: مسلم لیگ ن کے ایم پی اے رانا نوید اختر، ساتھیوں کی حاملہ خاتون سے اجتماعی زیادتی

Mar 18, 2015

رحیم یارخان (کرائم رپورٹر) ایجوکیٹر ٹیچر بھرتی کرانے کا جھانسہ دیکر مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے نے ساتھیوں کی مدد سے شادی شدہ 7 ماہ کی حاملہ خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور ویڈیو بھی بنالی۔ پولیس نے ایم پی اے کو حراست میں لیکر دبائو پر چھوڑ دیا۔ گزشتہ روز محلہ منظور آباد خانپور کی رہائشی سعیدہ نادیہ بشیر نے پولیس کو بیان دیا کہ اس نے ایجوکیٹر بھرتی ہونے کیلئے درخواست دے رکھی تھی۔ چند روز قبل وہ لسٹ میں اپنا نام دیکھنے کیلئے ڈی سی او آفس رحیم یارخان آئی جہاں پاکپتن سے مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے رانا نوید اختر نے اسے دیکھ کر کہاکہ وہ اُسے ایجوکیٹر ٹیچر بھرتی کرا سکتا ہے کیونکہ ڈی سی او اسکا انکل ہے اور مجھے اپنا موبائل فون دیا۔ گزشتہ روز موبائل فون پر لیگی ایم پی اے نے مجھے اپنی فلور مل واقع رحیم یارخان آنے کیلئے کہا۔ رحیم یارخان پہنچ کر میں نے رانا نوید اختر سے رابطہ کیا تو اس نے مجھے اپنے انکل ڈی سی او سے ملوانے کا جھانسہ دیکر مجھے کار میں بٹھالیا اور ایک مکان پر لا کر مجھے کہا کہ میں اپنے انکل کو لیکر آتا ہوں۔ بعدازاں اپنے 2 ساتھیوں کے ہمراہ آگیا جہاں تینوں ملزمان نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اسی دوران ویڈیو اور تصویریں بھی بنالیں اور مجھے دھمکی دی کہ اگر زبان کھولی تو ویڈیو اور تصویریں انٹرنیٹ پر ڈال دی جائیں گی۔ متاثرہ خاتون نادیہ بشیر نے پولیس کو مزید بتایا کہ وہ 7 ماہ کی حاملہ بھی ہے جس پر پولیس نے متاثرہ خاتون کو میڈیکل کیلئے پولیس کی نگرانی میں شیخ زاید ہسپتال بھجوا دیا اور ایم پی اے رانا نوید اختر جوکہ پاکپتن کے حلقہ پی پی228 سے مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر منتخب ہوئے انکے اور انکے 2 نامعلوم ساتھیوں کے خلاف زیردفعہ 376 کا مقدمہ تھانہ سٹی اے ڈویژن میں درج کرلیا۔ قبل ازیں پولیس نے رات گئے خاتون کے واویلا کرنے پر لیگی ایم پی اے رانا نوید اختر کو تھانہ اے ڈویژن طلب کیا اور بعد ازاں اسے حراست میں لیکر پولیس ریسٹ ہائوس منتقل کردیا۔ ذرائع کے مطابق دبائو پر لیگی ایم پی اے کورات گئے ہی رہا کردیا گیا۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر پولیس ذرائع نے بتایا کہ ایم پی اے کو حراست میں لیا ہی نہیں گیا تاہم میڈیکل رپورٹ کے مطابق ملزم کو گرفتار کیا جائیگا۔

مزیدخبریں