کراچی+ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ + صباح نیوز) ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے آئینی و قانونی ماہرین الطاف حسین کے مقدمے کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔ مقدمے کے تمام پہلوئوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد قانونی حکمت عملی اختیار کی جائیگی۔ بادی النظر میں لگائے جانے والے الزامات حقائق کی نفی کرتے ہیں۔ قائد تحریک نے ماضی میں بھی بے شمار مقدمات کا سامنا کیا ہے، تمام کارکنان و حق پرست عوام پُرامن رہیں، اب بھی آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا قانونی دفاع کریں گے۔ ایم کیو ایم نے گزشتہ روز قومی اسمبلی سے نائن زیرو پر چھاپے کے خلاف واک آئوٹ بھی کیا۔ دریں اثناء ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ الطاف حسین پر مقدمات نئی بات نہیں، وہ پہلے بھی جیل جاچکے ہیں۔ کارکنوں کو ڈرایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ الطاف حسین اور عوام کے درمیان درد کا رشتہ ہے۔ ایم کیو ایم کو دہشت گردی کی جانب لے کر جایا جارہا ہے اگر یہی صورت حال رہی تو دہشت گرد کامیاب ہوں گے اور قوم منتشر ہوگی۔ ایم کیو ایم کے رہنما بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کو سپورٹ کرتے ہیں۔ تاثر دیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم تصادم کی طرف بڑھ رہی ہے۔ کرنل طاہر نے محسوس کیا کہ انہیں دھمکی دی گئی تو انہوں نے اپنا قانونی حق استعمال کیا۔ ہم اپنے دفاع کا قانونی حق استعمال کریں گے۔ الطاف حسین کے مقدمے کو ہر فورم پر لڑیں گے۔ الطاف حسین نے کسی کو جان سے مارنے کی دھمکی نہیں دی۔ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کا احترام کرتے ہیں جس کو شوق ہے وہ الطاف حسین کیخلاف لندن یا برطانیہ جائے، ہم وہاں بھی اپنے قائد کا دفاع کریں گے۔
نائن زیرو پر چھاپے کے خلاف متحدہ کا قومی اسمبلی سے واک آئوٹ: الطاف پر مقدمہ کا جائزہ لے رہے ہیں: رابطہ کمیٹی
Mar 18, 2015