ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ناجائز، غیرقانونی ہے: قائمہ کمیٹی صحت

اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کے اجلاس میں کمیٹی رکن سینیٹر کلثوم پروین نے انکشاف کیا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈی آر اے پی) نے 10 ایسی جعلی ادویات رجسٹرکی ہیں جن میں لکھا ہوا فارمولا موجود نہیں جو رجسٹرڈ کی گئی ہیں اور لیبارٹری سے ٹیسٹ شدہ ہے جس کی منظوری ڈی آر اے پی نے دی ہے، 2011 میں بھی لیڈی ہیلتھ ورکرز کو پیراسٹامول کی گولیاں دیں گئی تھیں جن میں آٹا اور نمک ملا ہوا تھا، اگلے اجلاس میں کمیٹی کو ثبوت فراہم کروں گی۔ وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ اگر ہم ایف ڈی اے کا معیار رکھیں تو ساری کمپنیاں ہی بند ہو جائیں، ایسی کمپنیاں جو رجسٹریشن کے قابل نہیں تھیں ان کو رجسٹرڈ کیا گیا، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے پاکستان میں اصول ہی بدل جاتے ہیں، پولیو کے قطروں والی ویکسین کبھی جعلی نہیں ہوتی۔ کمیٹی نے ادویات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے کہا ادویات کی قیمتوں میں قومی اور بین الاقوامی ادویہ ساز کمپنیوں نے جو اضافہ کیا ہے وہ ناجائز، غیر قانونی اور غیر منصفانہ ہے جس کی وجہ سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ اس اضافے سے ایسا تاثر مل رہا ہے کہ شاید یہ ادویہ ساز کمپنیاں کسی قانون کی پابند نہیں ہیں اور وہ زیادہ طاقتور ہیں، کمیٹی نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ پرائسنگ پالیسی پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ جمعرات کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس چیئرمین ساجد طوری کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں دوائیوں کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے سیکرٹری صحت نے کمیٹی کو آگاہ کیا۔

ای پیپر دی نیشن