لندن (بی بی سی) ماہرین نے اسلامی نقاشی و سنگ تراشی کے فن میں پائے جانے والے پیچیدہ اور تکراریت پذیر نمونوں سے متاثر ہو کے ’میٹا میٹیریلز‘ کی ایک نئی قسم تیار کی ہے۔ میٹا میٹیریل ایسا مادہ ہوتا ہے جسے مصنوعی طور پر تیار کیا جاتا ہے اور اس میں پائی جانے والی خصوصیات قدرتی نہیں ہوتیں۔ مثال کے طور پر جب اسے کھینچا جاتا ہے تو یہ صرف لمبا اور پتلا ہونے کے بجائے چوڑائی میں بھی بڑھتا ہے۔ ان نمونوں کو پھیلنے والے ’سٹنٹ‘ (دل کی کمزور یا سکڑی ہوئی شریانوں کی شکل برقرار رکھنے والا آلہ) اور خلائی جہاز کے پْرزوں کی تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کینیڈا کے شہر مونٹریال کی مک گِل یونیورسٹی کے ڈاکٹر احمد رفسنجانی کہتے ہیں ’روایتی مادوں میں جب آپ انہیں ایک سمت میں کھینچتے ہیں تو دوسری سمت سے وہ سکڑ جاتے ہیں۔ جبکہ ’آگزیٹک‘ (کھینچنے کی صورت میں عمودی سمت میں بڑھنے والے) مادے میں اس کی اندرونی ساخت کے باعث یہ خصوصیت ہے کہ جب آپ اسے ایک سمت میں کھینچتے ہیں تو وہ پہلو کی سمت سے بھی جسامت میں پھیل جاتا ہے‘۔ اس ’آگزیٹی سٹی‘ خصوصیت کے نئے مادے کی تیاری کی کوشش کے دوران ڈاکٹر رفسنجانی کو ایران میں پائے جانے والے ایک ہزار برس قبل کے مزاروں کے ستون پر کی گئی سنگ تراشی نے متاثر کیا تھا۔