اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے تمام مضمرات کا جائزہ لینے کے بعد سابق صدر پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا ”سیاسی فیصلہ“ کیا ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف اور ان کے کچھ ساتھی پرویز مشرف کو آئین کے آرٹیکل۔6 کے تحت سزا دلوانا چاہتے تھے لیکن پارٹی کے اندر اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمانہ تعلقات کار قائم کرنے کے حامی وزراءنے جنرل پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرالیا۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے جنرل پرویز مشرف کے بارے میں سخت پالیسی اختیار کر رکھی تھی لیکن وہ جنرل پرویز مشرف کو بیرون ملک بھجوانے کے حامی تھے‘انہوں نے جنرل پرویز مشرف کو بیرون ملک بھجوانے کی اجازت دلوانے میں اہم کردار ادا کیا۔جمعرات کو وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت اعلی سطح کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور کچن کیبنٹ کے ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس میں جنرل پرویز مشرف کو بیرون ملک اجازت دینے یا نہ دینے کے مضمرات کا جائزہ لیا گیا۔وزیر داخلہ نے بدھ اور جمعرات کی رات جنرل پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی رکوا دی تھی اور انہیں ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست دینے پر مجبور کردیا۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی اعلی قیادت نے پارٹی رہنما¶ں کو جنرل پرویز مشرف کی بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے ایشو پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کی جانے والی تنقید کا بھرپور جواب دینے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس معاملہ پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار نہ کیا جائے اور عوام کو یہ باور کرایا جائے کہ حکومت نے جنرل پرویز مشرف کو بیرون ملک بھجوانے کا فیصلہ اعلی عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں کیا۔
مضمرات/ جائزہ