ملتان (صباح نیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے پارلیمنٹ اور پاکستان کی تمام قیادت اجتماعی طور پر فوجی عدالتوں کی توسیع پر متفق ہوتی ہے تو ہم ملک میں امن وامان کے حوالے سے چونکہ سنجیدہ ہیں تو بعض اوقات ناپسندیدہ چیزوں کو بھی قبول کرنا پڑتا ہے۔ توہین رسالت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی کھڑا کر دیا گیا۔ یہ فساد کی جڑ ہے۔ اگر ریاست نے لڑنا ہے تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناموس پر حملہ کرنے والوں کے خلاف جنگ کو ترجیح دی جائے، ناموس رسالت کے تحفظ کے حوالے سے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے ملاقات کر کے انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کو خودمختار بنانے کے لئے بیرونی مداخلت روکنا ہو گی۔ ملک میں قبل ازوقت انتخابات نہیں دیکھ رہے۔ ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کا کوئی رکن اسمبلی تحریک انصاف میں شامل نہیں ہوا۔ ہم پاکستان میں توہین رسالت کا قانون کسی قیمت پر تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔ پاک افغان کشیدگی کو بیٹھ کر حل کرنا چاہئے۔ دہشت گردی سے متعلق شکایتیں دونوں طرف سے ہیں۔ پڑوسی ممالک کا استحکام ہمارے لئے مفید ہے ہمیں سرحدوں کو محفوظ بنانا چاہئے۔ ایک دوسرے کے معاملات میں ہمیں مداخلت کی شکایات کا ازالہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام پر ابھی اتفاق نہیں ہوا۔