فاروق ستار کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں، تفتیشی افسر؛ پکڑا نہیں گیا، مراد شاہ ، گورنر کی تردید

اشتعال انگیز تقریر کیس میں تفتیشی افسر نے انسداد دہشت گردی عدالت میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ فاروق ستار کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں، اشتہاری قرار دینے کی رپورٹ پیر تک جمع کرا دیں گے۔ عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما قمر منصور کی ضمانت منظور کر لی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ عدالت نے فاروق ستار کی گرفتاری کا حکم دیا تھا، پولیس نے گرفتار نہیں کیا جبکہ گورنر سندھ محمد زبیر نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاروق ستار کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 22 اگست کی اشتعال انگیز تقریرمیں سہولت کاری سے متعلق کیس میں ایس ایس پی فیض اللہ کوریجو نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جواب جمع کرادیا۔ اشتعال انگیز، ملک مخالف تقریرکے 3 مقدمات ضلع ملیر منتقل کر دئیے گئے، تفتیش ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق اشتعال انگیز اورملک مخالف تقریرکے مقدمات سائٹ سپر ہائی وے، قائد آباد اور سٹیل ٹاﺅن میں درج ہیں۔ تفتیشی افسر کے مطابق فاروق ستارکے خلاف 3 مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات ختم کر دی گئیں، مقدمات میں فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی، عامر لیاقت، ایم کیوایم قائد اوردیگر مفرور ہیں۔ تینوں مقدمات میں عدالت نے ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ مائنس ون پر اکتفا نہیں کیا جارہا اور بات اس سے آگے جارہی ہے جب کہ ہم پر قائم مقدمات پر حکومت ابہام کا شکار ہے اس لئے مقدمات کے حوالے سے واضح حکومتی پالیسی بنائی جائے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا شادی کی تقریب سے لوٹا تھا کہ پولیس نے راستے میں ہی ساتھ چلنے کے لئے کہا پھر تھانے لے جایا گیا جہاں ایک گھنٹے تک تحویل میں رکھا گیا تاہم یہ نہیں جانتا کہ یہ گرفتاری تھی یا صرف انٹرویو، اگر گرفتاری تھی تو 22اگست کے مقدمات پر واضح پالیسی اختیار کی جائے۔ وقت آگیا ہے کہ ان مقدمات کا فیصلہ ہونا چاہیئے اور ایم کیو ایم کارکنان کو اگر اس مقدمے میں قید کیا گیا ہے تو انہیں بھی رہا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں جب بلایا گیا عدالت جائیں گے لیکن ہم پر بنائے گئے تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے کہا 23اگست 2016 کو غیرمعمولی اقدام کیا اور پاکستان و پاکستان کی سیاست کے لئے کھڑے ہوئے۔ 22اگست کو ہونے والے واقعے کی مذمت بھی کی اور آئینی و قانونی تقاضے مکمل کرنے کے باوجود حکومتی سطح پر ابہام ہے، اگر 6ماہ تک کوئی اس طرح کی صورتحال نہیں ہوئی تو امید ہے کہ حکومتی سطح پر مقدمات واپس لئے جائیں گے جب کہ جھوٹے مقدمات پر اپنے وکلا سے بھی مشورے کر رہے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو عدالتوں سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ اگر ہمارے 23 اگست کے اقدام کو دل سے نہیں مانا گیا، پاکستان زندہ باد کہنے والوں کو تھپکی نہ دی گئی ، کارکنان بازیاب نہ ہوئے تو پھر لوگ سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ یہ مائنس ون پر اکتفا نہیں کیا جارہا اور بات اس سے آگے جا رہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن