مقبوضہ بیت المقدس + بیروت (اے این این) اسرائیلی فوج نے نام نہاد سکیورٹی وجوہات کی آڑ میں آئرلینڈ کے امدادی کارکنوں اور انسانی حقوق کے مندوبین کو مقبوضہ فلسطین میں داخل ہونے سے روک دیا۔ عبرانی اخبار ہارٹز نے اپنی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا کہ آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے 27 امدادی کارکن اور انسان حقوق رضا کار اسرائیل کے بن گوریون ہوائی اڈے پر اترے۔ ان میں دو کارکن فلسطینیوں کی جانب سے کئے جانے والے مظاہروں میں شریک ہونے کی وجہ سے پہلے ہی ناپسندیدہ قرار دیئے گئے تھے اور ان کے داخلے پر پابندی عائد تھی۔ عبرانی اخبار کے مطابق آئرلینڈ سے آئے امدادی کارکن کو تلاشی کی آڑ میں کئی گھنٹے تک ہوائی اڈے پر روکے رکھا گیا۔ اسرائیلی سکیورٹی اداروں نے الزام عائد کیا کہ آئرش امدادی کارکن سکیورٹی امور میں مداخلت کرتے ہیں۔ وہ فلسطینیوں کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف مظاہروں میں حصہ لیں گے جس پرانہیں فلسطینی علاقوں میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔ ادھر لبنان کے ایک سابق وزیر اور لبنان ۔ فلسطین ڈائیلاگ کونسل کے چیئرمین ھسن منیمنہ نے کہا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کو پناہ گزین کا سٹیٹس اقوام متحدہ کی طرف سے دیا گیا ہے جسے کسی صورت میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیر نے وزیرخارجہ جبرال باسل کے اس بیان کو مسترد کردیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فلسطینی پناہ گزین لبنان چھوڑ کر جاتا ہے تو اس کا نام اونروا کی فہرست سے نکال دیا جائے گا۔ القدس ٹی وی کودیے گئے انٹرویو میں منیمنہ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں فلسطینی پناہ گزینوں کے اسٹیٹس کے حوالے سے کوئی شک اور شبے کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ اونروا کی فہرست میں جس فلسطینی کو پناہ گزین کا درجہ حاصل ہے اسے یہ درجہ اس وقت تک ملنا چاہیے جب تک عالمی سطح پر فلسطینی پناہ گزینوں کا معاملہ حل نہیں ہوجاتا۔