کراچی (آن لائن+ صباح نیوز) چیف جسٹس ثاقب نثار نے واٹر کمشن کی رپورٹ کی سماعت کے دوران حکم دیا ہے کہ ایک ہفتے کراچی صاف ہو جانا چاہئے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں واٹر کمشن کی عبوری رپورٹ کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سندھ سے کہا کہ واٹر کمشن کی رپورٹ آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔ سندھ میں کیا ہو رہا ہے۔ ہمارے سامنے بڑی بھیانک تصویر آرہی ہے۔ چیف سیکرٹری سندھ نے کہا کہ یہ سب کام اور ذمہ داریاں وسیم اختر کی ہیں لیکن ہم کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میئر کراچی سے پوچھا کہ گندگی ہٹانا اور صفائی کس کا کام ہے۔ وسیم اختر نے جواب دیا کہ سارے اختیارات سندھ حکومت کے پاس ہیں۔ شہر کا بُرا حال ہے، نالے بند ہیں، کچرے کے ڈھیر لگے ہیں، کتوں کی بھرمار ہے، جب کہ بلدیہ عظمی کے پاس نہ اختیارات ہیں نہ فنڈز۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کام ڈی ایم سیز کا ہے اور ڈی ایم سیز سندھ حکومت کے ماتحت ہیں، اس کا مطلب ہے وسیم اختر ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ لوگوں میں شعور بھی پیدا کریں کہ کچرا کہاں پھینکنا ہے۔ چیف سیکرٹری نے اعتراف کیا شہر میں روزانہ 5 ہزار ٹن کچرا نہیں اٹھایا جارہا اور ایسی سڑکیں بھی ہیں جن پر 6 ماہ سے جھاڑو تک نہیں لگی۔ شہری نے عدالت میں کراچی کے علاقے باتھ آئی لینڈ کی تصاویر پیش کیں جن میں کچرا ہی کچرا نظر آرہا ہے۔ ڈاکٹر نواز علی ملاں نے کہا کراچی میں ایک لاکھ سے زائد لوگ چکن گونیا میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا جب کراچی آتا ہوں تو باتھ آئی لینڈ میں ہی رہتا ہوں۔ کل ساری رات میں مچھر مارتا رہا، جس مچھر کو مارتا اس میں خون بھرا ہوتا تھا۔ مچھر امیر غریب نہیں دیکھتا۔ مچھر تو کسی کو بھی متاثر کرے گا۔ ہم تنازعہ میں نہیں پڑیں گے، سیاست سے بالا ہو کر سب سوچیں۔ جس کی جو ذمہ داری ہے اسے ادا کرنا ہوگی۔ مشترکہ کاوشوں سے کراچی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کراچی کے شہریوں سے گزارش ہے میری تعریفی تشہیری مہم بند کریں، میں اپنی تعریفی مہم نہیں چاہتا، میں تو اپنا فرض ادا کررہا ہوں۔ دریں اثناء سپریم کورٹ نے انسانی اعضا کی پیوندکاری سے متعلق کیس میں ڈاکٹر ادیب رضوی کی تجویز پر ورکشاپ کے انعقاد کے لئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے پاکستان نے ریمارکس دیئے انسانی اعضا کے غیرقانونی کاروبار کی تشویشناک صورتحال ہے۔ اس کاروبار کو چلانے والے کون ہیں؟ کاروبار کرنے والے ڈاکٹروں کو کیوں نہیں پکڑا جاتا؟ حکومتیں کیوں مانیٹر نہیں کرتیں؟ سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ (ایس آئی یو ٹی) کے ڈاکٹر ادیب رضوی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر ادیب رضوی سے مکالمہ کیا کہ ہمیں گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری کوروکنا ہوگا۔ ڈاکٹرز حضرات ہماری معاونت کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے انسانی اعضا کے غیر قانونی کاروبار کی تشویشناک صورتحال ہے۔ حکومتیں کیوں مانیٹر نہیں کرتیں؟ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پنجاب میں پیوند کاری پر کام ہوا ہے کئی سینٹرز بنائے گئے۔ اگر قوانین میں ترمیم کرنی ہے تو کم از کم بتایا تو جائے۔ سوشل میڈیا پر کچھ اچھے کچھ خرافات پیغامات ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا اس مقصد کے لیے کیوں استعمال نہیں کرتے؟ ہمارے اختیار میں جو کچھ ہوا تعاون کریں گے۔ جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر ادیب رضوی سے مکالمہ کیا کہ مجھے آپ لوگوں کی مدد چاہئے، اللہ ہمیں طاقت دے کہ ہم آپ کی مدد کریں۔ ہمیں یہ اب موقع مل رہا ہے آپ نے تو پوری زندگی اس کام میں وقف کردی، آپ ایک جید کام کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری روکنے کے لیے سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی بھی ترتیب دے دی۔جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر ادیب رضوی اور دیگر کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ آپ میرا چیمبر استعمال کرسکتے ہیں۔چیف جسٹس نے اپنے اعضا بعداز مرگ عطیہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے ایس آئی یو ٹی کا دورہ کیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے محکمہ تعلیم سندھ کو فٹ پاتھ سکول کو مناسب جگہ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے 31 مارچ تک رپورٹ طلب کر لی۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کلفٹن فٹ پاتھ سکول سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سیکرٹری تعلیم کو کہا کہ آپ کو ذاتی حیثیت میں سکول کا دورہ کرنے کا کہا تھا۔ سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ فٹ پاتھ کے قریب ہی سکول ہے جہاں اسے منتقل کرنے کا پلان ہے۔ عدالت نے سیکرٹری تعلیم کو حکم دیا کہ سیدہ انفاص علی شاہ کو ہراساں نہ کیا جائے۔ محکمہ تعلیم سکول کو مناسب جگہ فراہم کرے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بچوں کو سڑکوں پر پڑھنانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ بچوں کو تعلیم کیلئے مناسب سہولت فراہم کی جائے۔ سپریم کورٹ میں دوران سماعت مسلم لیگی اقلیتی سنیٹر رمیش کمار نے چیف جسٹس کی اجازت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پانی نہیں ہے‘ لیکن شراب کی ندیاں بہہ رہی ہیں۔ رول آف لاء نہیں ہے۔ سندھ میں 274 ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ آگئی ہے۔ سندھ میں اپوزیشن لیڈر بھی اپوزیشن کا نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے رمیش کمار کو اصل موضوع سے ہٹ کر بات کرنے پر روک دیا اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیاست کہیں اور جا کر کریں۔ آپ کی حکومت ہے اور اپنے مندر کی حفاظت تو آپ کر نہیں سکے۔ کٹاس راج میں عدالت نے آپ کی ہیلپ کی ہے۔ مسٹر رمیش کمار آپ جائیں اور اپنی نشست پر تشریف رکھیں۔
کراچی (این این آئی) چیف جسٹس ثاقب نثار نے 4 اپریل تک شہر سے تمام سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے پینافلکیس ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے تمام اشتہارات اور پیسوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ہفتے کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں سرکاری اشتہارات میں سیاسی رہنماؤں کی تصاویر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سیکرٹری اطلاعات سندھ عمران سومرو اور دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔سیکرٹری اطلاعات کی جانب سے جمع کرائی جانے والے رپورٹ پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ہم نے آپ سے سندھ حکومت کے اشتہارات کے متعلق رپورٹ مانگی تھی، آپ ہمیں پرانی رپورٹ ہی دوبارہ پیش کررہے ہیں۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ گزشتہ 5 سالوں میں کتنے اشتہارات جاری کیے گئے۔ اشتہارات پر کتنی رقم خرچ ہوئی اور ان اشتہارات پر کونسے سیاسی رہنماوں کی تصویریں آویزاں کی گئی کتنے اشتہارات اخبارات اور ٹی وی پر چلائے گئے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا سرکاری فنڈز پر جھنڈوں پر سیاسی رہنمائوں کی تصاویر دیکھی ہیں، خوددیکھاسرکاری جھنڈوں پربھی سیاسی رہنمائوں کی تصاویر ہیں۔چیف جسٹس نے 4 اپریل تک سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے سرکاری جھنڈے ہٹانے کاحکم دیا اور کہا کہ چیف سیکرٹری حلفیہ بیان دیں کہ اس حوالے سے جتنے پیسے خرچ ہوئے، واپس قومی خزانے میں جمع کروائیں گے اور ساتھ تمام اشتہارات اور پیسوں کی تفصیلات پیش کریں۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کسی سیاسی لیڈرکی تصویرسرکاری خرچ پرشائع نہیں ہونی چاہیے، جس پر چیف سیکرٹری سندھ کا کہنا تھا کہ چند روز میں رپورٹ دے دیں گے۔
کراچی ایک ہفتے میں صاف چاہئے: چیف جسٹس، 4 ایریل تک سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے فلیکس ہٹانے کا حکم
Mar 18, 2018