ٹیکسلا (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت رپورٹ) سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ میں نے قیادت اور پارٹی کے بہترین مفاد میں جو تجاویز پیش کی تھیں، میں آج بھی اپنے اس موقف پر قائم ہوں کیونکہ میاں نوازشریف کیخلاف جو بھی مقدمات زیرسماعت ہیں ان میں ہم نے ریلیف سپریم کورٹ آف پاکستان سے ہی حاصل کرنا ہے۔ عدلیہ اورفوج جیسے اداروںکے ساتھ محاذآرائی اورلڑائی کاماحول کسی طرح سے مناسب نہیں۔ میں مانتاہوں میں نے یہ سوال ضرور کیا تھا کہ مجھے بتایاجائے میاںنوازشریف کابیانیہ کیاہے؟ مسلم لیگ (ن) کے اندر فارورڈ بلاک بنانے کی بابت کوئی بات نہیںکی گئی۔ مسلم لیگ (ن) میںہوں اورمیری وابستگی کے حوالے سے شکوک و ابہام پیدا نہ کئے جائیں۔ اعتزاز احسن اپنے پارٹی معاملات کے حوالے سے ضرور گفتگو کریں، تاہم میرا اورمریم نوازکے ووٹوںکے بارے میںموازنہ اورمیری پارٹی کے معاملات کی بابت میڈیا پر مشورے دینے سے گریزکریں۔ ان خیالات کااظہارانہوںنے ٹیکسلامیںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایک سوال پر چوہدری نثار نے کہا شہباز شریف کے پارٹی کامرکزی صدربن جانے کے بعدان سے رابطوںاورملاقاتوںکاسلسلہ بدستورجاری ہے۔ میرے پارٹی کے حوالے سے جوتحفظات ہیں، میں ان کو پارٹی کے اندرونی فورم پر ہی زیربحث لاسکتا ہوں۔ بطور وزیرداخلہ ملکی وقومی مفادات کوہمیشہ مقدم جانا۔ بطوروفاقی وزیر داخلہ میرے جتنے بھی اقدامات ہیں،وہ سب کے سامنے ہیں، اس ضمن میںکوئی میرے اقدامات کو چیلنج کرنا چاہتا ہے تو کسی بھی فورم پررجوع کرسکتاہے، انہوں نے کہاکہ ای سی ایل کاآرڈر غیرجمہوری دورمیںکیاگیا،ہم نے اسے شفاف بنایااورکسی بھی سرکاری ادارے کی طرف سے موصول ہونے والی سفارشات پرفیصلہ کرنے کیلئے ایک الگ بااختیارکمیٹی بنائی جس کی رپورٹ کوحتمی فیصلہ کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ پرویز مشرف کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ جنرل مشرف کی بیرون ملک روانگی کے معاملہ میںحکومت کی کوئی ملی بھگت شامل نہیں تھی۔ پرویز مشرف کا نام اڑھائی برس تک ای سی ایل میںشامل رہا، ٹرائل کورٹ نے جنرل مشرف کانام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا، اسکے بعد جو فیصلہ اعلیٰ عدلیہ نے دیا، اسی کے تحت کاروائی عمل میںلائی گئی۔ایک اورسوال پر کہاکہ پارٹی سطح پر میرے حلقے میں کوئی متبادل امیدوار لایا جا رہا ہے تو میں بڑا بول بولنا نہیںچاہتا، البتہ اتناضرورکہونگاکہ اس امیدوارکی ضمانت ضبط ہوجائیگی۔ انہوں نے کہا غیرملکی لوگوںکیلئے ویزوںکے اجرا کے معاملے میںسخت گیر پالیسی بنائی اوراسلام آبادکے علاقوں میںکتنے ہی گھروںکے بندگیٹوں کوہم نے کھلوایا، اور ہم نے یہ بھی کہاکہ جوطریقہ کار بیرونی ممالک میں ویزوں کے معاملے میں پاکستانیوںکیلئے مقرر ہے، ہم بھی غیرملکیوںکیلئے وہی طریقہ کار اپنائینگے اور جس طرح کی فیسیں پاکستانیوںکیلئے مقرر ہیں، اسی طرح کی فیسیں ان کیلئے بھی لاگوکی جانی چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ مئی آپ لوگ میرے فیصلے کا انتظارکریں کہ میں دونوں حلقوں سے الیکشن لڑونگا یا صرف ایک حلقہ سے ہی الیکشن میں حصہ لونگا۔ چوہدری نثار نے سیاست دانوں پر جوتے پھینکنے کی حرکتوں کو انتہائی گھٹیا حرکت قرار دیا اور کہاکہ یہ طریقہ کسی طرح بھی مناسب نہیں۔ صباح نیوز کے مطابق چودھری نثار نے کہا کہ سیاست نہ باکسنگ میچ ہے اور نہ ہی پہلوانی بلکہ سیاست فن ہے راستہ نکالنے کا۔ ہمیں وہ راستہ نکالنا ہے جس میں سب کی بہتری ہو۔ بطور سیاسی پارٹی ہمیں درمیانی راستہ نکالنا چاہئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چودھری نثار نے کہا مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ کیا ہے، مجھے بتایا جائے۔ عدلیہ اور فوج سے لڑائی نہیں کرنی چاہئے۔ میرا مؤقف ہے کہ اپنا منہ مخالفین کی طرف کیا جائے۔ پارٹی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں رہا نہ کوئی گروپنگ ہے۔ اداروں سے نہ لڑنے میں میاں نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی اسی میں بھلائی ہے۔ اعتزاز احسن کبھی میرے اور مریم کے ووٹوں کا موازنہ کرتے ہیں۔ اعتزاز احسن اپنی پارٹی پر توجہ دیں تو زیادہ بہتر ہو گا۔