ساہیوال+ عارف والا+ شور کوٹ+ سیالکوٹ ( نامہ نگاران +نمائندہ نوائے وقت)سپیشل جج انسداد دہشت گردی کورٹ ساہیوال ملک شبیر حسین اعوان نے 5سالہ بچی کے اغوائ، زیادتی اور قتل کے مقدمہ کا فیصلہ سناتے دو ملزموں عرفان شاہ اور وریام کو تین تین مر تبہ سزائے موت، بیس‘ بیس لاکھ روپے جرمانہ مجرم عرفان شاہ کو مزید 25سال قید سخت, 5لاکھ روپے جر مانہ کی سزا سنائی۔ عدالت نے زمیندار شوکت اسلام اور مجرم عرفان شاہ کی بیوی نسیم بی بی کو عدم ثبوت پر بری کر دیا۔ استغاثہ کے مطابق ملزموں نے قبولہ قصبہ کے وارڈ نمبر میں محنت کش ناصر کی کمسن بچی ام کلثوم کو 12اگست 2017ء کو گلی سے کھیلتے ہوئے اغوا کر لیا عرفان شاہ نے بچی سے زبردستی زیادتی کیا ۔ مجرم وریام نے بد فعلی بھی کی۔بچی کے شور مچانے پر اس کی نسیں کاٹ دیں آنکھیں بھی نکال دیں ۔ بے دردی سے قتل کر دیا ۔ نعش کھیتوں میں پھینک کر فرار ہو گئے ۔پولیس تھانہ قبولہ نے مقتولہ بچی ام کلثوم کی ماں شمیم بی بی کی رپورٹ پر مقدمہ انسداد دہشت گر دی ایکٹ درج کر کے دونوں ملزموں عرفان شاہ،وریام ،عرفان شاہ کی بیوی نسیم بی بی اور زمیندار شوکت اسلام کو گرفتار کر لیا تھا ۔مقتولہ کی نعش بر آمد کر کے پوسٹ مارٹم کرایا تو بچی سے زبر دستی، بد فعلی اور قتل کی تصدیق ہو گئی۔ عدالت نے مجرم عرفان شاہ کو 25سال قید سخت 5لاکھ روپے جر مانہ‘ سزائے موت 5لاکھ روپے جرمانہ‘ دو مر تبہ سزائے موت دس لاکھ جر مانہ اور مجرم وریام کو تین مر تبہ سزائے موت 15لاکھ روپے جر مانہ 25سال قید 5لاکھ روپے جر مانہ اور دس سال قید سخت اور پانچ لاکھ روپے جر مانہ کی سزا سنائی۔45لاکھ روپے جر مانہ کی رقم مقتولہ کے ورثاء کو بطور معاوضہ دی جائے گی۔ تھانہ وریام کے مشہور مقدمہ قتل کا فیصلہ سناتے ہوئے جج سید محمد الیاس ایڈیشنل سیشن جج شورکوٹ نے جرم ثابت ہونے پر ملزم مجاہد عباس کو سزائے موت‘ 5 لاکھ معاوضہ‘ ملزم جاوید کو بری کا حکم سنا دیا۔ مقتول غلام عباس اپنے بھائی کے ہمراہ ضروری کارروائی کے سلسلہ میں پل بستی مہربان شاہ سے حویلی بہادر شاہ آرہا تھا تو ملزمان پل بستی مہربان شاہ چھپے تھے۔ ملزم مجاہد عباس نے پسٹل 30 بور سے فائرنگ کی۔ فائر مقتول غلام عباس کے سر پر لگا جوکہ زخموں کی تاب نہ لاتے دم توڑ گیا۔ وجہ عناد یہ تھی کہ ملزمان جوکہ جرائم پیشہ تھے‘ ان کو شک تھا کہ مقتول غلام عباس ان کی مخبری مقامی پولیس کو کرتا ہے۔ سیالکوٹ میں ایڈیشنل سیشن جج نتاشا نسیم سپرانے تھانہ ایئرپورٹ کے مشہور سات قتلوں کے مقدمہ میں ملوث سابق امیدوار قومی اسمبلی بلال گوندل سمیت سات کو جرم ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا۔ اسی مقدمہ میں ملوث ایک ملزم عابد خان کو پاگل ہو جانے پر اس کا کیس ملتوی کر دیا۔ عدالت نے واقعہ کے استعاثہ کے ملزمان رکن قومی اسمبلی رانا شمیم احمد خان اور اس کے بیٹے رکن پنجاب اسمبلی رانا عبدالستار کو بھی بری کر دیا۔ استغاثہ کے مطابق تھانہ ایئرپورٹ کے علاقہ چھنی گوندل میں دیرینہ دشمنی پر بلال گوندل‘ سلمان گوندل‘ اکرم عرف کالا اور سکیورٹی گارڈ عابد خان وغیر آٹھ ملزمان نے فائرنگ کرکے جبار کی والدہ پروین بی بی‘ فوزیہ اظہر‘ چچی نوشابہ رفیع کو قتل کیا۔ بعدازاں ملزمان نے گن مین عابد خان کے بھائی خالد خان (جوہ جبار کوکن میں تھا)‘ والد نور الدین‘ بھاوج رضیہ بی بی اور بھتیجی چھ سالہ حسنہ بی بی کودیرینہ رنجش پر قتل کیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ رکن قومی اسمبلی رانا شمیم احمد خان اور ان کے بیٹے رانا عبدالستار کے خلاف بھی عدالت میں استغاثہ کیا گیا۔ ان کی ایما پر قتل ہوئے ہیں۔ بتایا گیا کہ جبار گروپ اور بلال گروپ میں دیرینہ رنجش چلی آرہی ہے۔ ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ میں ایڈیشنل سیشن جج نتاشا نسیم سپرا نے فیصلہ سنایا۔ جبکہ جیل کے باہر اور ضلع کچہری میں پولیس نے سخت سیکورٹی انتظامات کر رکھے تھے۔ چک نمبر 61 /گ ب کے ملزمان محمد نصر ، عبدالشکور ، عتیق الر حمن ، شوکت علی، ندیم نوید ، محمد سلیم ، ظفر اور محمد حفیظ پر الزام تھا کہ4دسمبر 2012کو جھمرہ روڈ آرائیں برادری کے محمدخالد ،محمد ساجد کو درج بالا ملزمان نے گولیاں مار کر قتل اور تیسرے بھائی محمد وسیم کو زخمی کیا تھاجس کا فیصلہ سناتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج شہزاد مظفر ہمدانی نے محمد نصر کو سزاے موت ،عبدالشکور کو 5سال سخت قید عتیق الر حمن ، شوکت علی ، ندیم نوید ، محمد سلیم ، ظفر اور محمد حفیظ کو شک کا فائدہ دیکر بر ی کر دیا اسکے علاوہ اسی مقد مہ قتل کا ملزم تنویر عرف تیرو تاحال پیش نہیں ہوا اشتہاری ہے مقتولین کے بھائی محمدشاہد عرف شونی نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمرا ہ ملکر ملزم محمد نصر کے بھائی نسیم عرف میٹھو کو اگست2003میں انتہائی بیدردی سے قتل کر کے ایک ٹانگ کاٹ کر نعش شیشم کے درخت سے لٹکا دی تھی اس مقدمہ قتل میں عدالت نے محمد شاہد عرف شونی اور اسکے ایک ساتھی عتیق اللہ سپرا کو سزاے موت کا حکم دیا تھا جو عدالت عظمیٰ میں اپیل کے بعد سزاے موت عمر قید میں تبدیل ہو گئی تھی مطلقہ ملزمان ابھی تک جیل سزاے عمر قید کاٹ رہے ہیں ۔