ہائبرڈ بیچ سے چاول کی پیداوار میں دوگنا اضافہ

میاں علی افضل

چین کے شہری نے پاکستان میں چاول کی کاشت میں انقلاب برپا کر کے اس کی فی من پیداوار60سے 130من فی ایکڑ تک بڑھا دی ہے۔ زراعت کے شعبہ میں انقلاب برپا کرنے والے اسی چینی شہری کا نام شینڈے لیو ہے شینڈے لیو نے 1994 ء میں چین کے صوبے ہوبے میں سیڈ گروپ سے منسلک ہو کر کام کا آغاز کیا اور 2012 ء تک اس کمپنی سے وابستہ رہے ۔شینڈے لیو کی کمپنی چین میں ہائبرڈ بیج بنانے کے حوالے سے اعلیٰ مقام رکھتی ہے۔ 2012 ء میں شینڈے لیو نے پاکستان میں اوریگا سیڈ کمپنی سے اشتراک کیا اور دوہان کومیگا سیڈ کے نام سے نئی کمپنی قائم کی جو یہاں چاول کے ہائبرڈ سیڈ کی مختلف ورائٹیز متعارف کرانے میں مصروف عمل ہے۔
دوہان سیڈ کمپنی کے چیئرمین مسٹر لیو نے گزشتہ دنوں نوائے وقت دفتر کا دورہ کیا اور اس دورے کے بعد انہوںنے نوائے وقت کو پاکستان میں ہائبرڈ سیڈ کی تیاری کے حوالے سے خصوصی انٹرویو کے دوران بتایا کہ پاکستان کی زمین اور کاشتکار بڑی صلاحیت پائی جاتی ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ کمپنی نے اس وقت پاکستان میں ہائبرڈ بیج کی دو نئی ورائٹی متعارف کرانے کے بعد رجسٹرڈ کرا لی ہیں۔ ان ورائٹی کی خصوصیت بتاتے ہوئے انہوں نے کہا اس بیج کی کاشت سے کاشتکار کو 130 من فی ایکڑ پیداوار مل رہی ہے اور مستقبل قریب میں بھی ہائبرڈ سیڈ کی مزید دو نئی ورائٹی متعارف کرانے جا رہے ہیں۔ ان میں ایک گرین سپر رائس شامل ہے، اس ورائٹی سے بھی چاول کے کاشتکار کو خاطر خواہ فائدہ ہو گا اور وہ 130 من فی ایکڑ پیداوار لینے کے قابل ہوگا۔ یہ بیج نسبتاًکم وقت میں کھاد اور پانی کی بچت کے ساتھ زیادہ پیداوار دے گا۔شینڈے لیو کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں سندھ کے اضلاع ٹھٹھہ بدین اور کلاچی میں ہائبرڈ بیج کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے جہاں پہلے 60 سے 65 من فی ایکڑ پیداوار لی جاتی تھی وہاں 150 من اور کہیں اس سے بھی زیادہ پیداوار لی گئی ہے۔ علاوہ ازیں پنجاب میں رحیم یار خان سمیت دیگر اضلاع میں بھی کامیابی ملی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ وہ نئی ورائٹیز سے پنجاب کے باقی اضلاع میں بھی کامیاب تجربات کئے جائیں گے۔ شینڈے لیو کا کہنا تھا کہ اب مقامی طور پر بھی بیج تیار کرنے کے علاوہ کمپنی نے پاکستان میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور ٹریننگ پروگرام کا اجراء بھی کررکھا ہے۔ چیئرمین دوہان سیڈ کمپنی نے بتایا کہ پاکستان میں چاول کی وافر فصل سے جہاں چین کو فائدہ مل رہا ہے وہیں پاکستان کے زرمبادلہ میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان سے تیار ہونے والی ہائبرڈ چاول کی فصل چین کے ساتھ ساتھ مشرق بعیدکے ممالک کو بھی برآمد کی جا رہی ہے۔ شینڈے لیو نے یہ بھی بتایا کہ جہاں زمین خالی پڑی تھی اس کو بھی قابل کاشت بنا کر چاول کی فصل میں اضافہ اور کھیت مزدور کو روزگار مہیا ہو رہا ہے۔ اب تک لاکھوں کھیت مزدور روزگار سے وابستہ ہو چکے ہیں اور مستقبل قریب میں ان کے لئے روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ فی ایکڑ پیداوار دو سے تین گنا بڑھنے سے فی کس آمدن میں بھی اضافہ ہوگا۔جس سے چاول کا کاشتکار خوشحال ہو رہا ہے ۔
چین پاکستان کا سب سے دیرینہ دوست ہے۔ چین میں پیدا ہونے والا ہائبرڈ بیج پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار کے حوالے سے مارکیٹ میں ساکھ کا حامل ہے۔ کمپنی کی تیار کردہ بیج ایچ آر 40 اور پاکستان میں پکھراج کو 2007 ء سے 2012ء تک زیادہ فروخت ہونے والے چاول کی حیثیت بھی حاصل رہی ہے۔ اوریگا سیڈ کمپنی کی جانب سے پاکستان میں اس ورائٹی کی مارکیٹنگ سے سالانہ 2000 میٹرک ٹن بیج فروخت کیا جا رہا ہے۔ کمپنی کا ہائبرڈ بیج مارکیٹ کے 40 فیصد حصص حاصل کر چکا ہے اور مزید شیئر حاصل کرنے جا رہا ہے ۔ گندم اور چاول پاکستان کی سرفہرست فصل ہے جس سے اسے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہو رہا ہے۔جبکہ پاکستان میں رجسٹرڈ دوہان سیڈکمپنی کے تیار کردہ بیج کی دونوں ورائٹیز کی دیگر ممالک میں مارکیٹنگ میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور مزید نئی ورائٹی پر کام جاری ہے۔

ای پیپر دی نیشن