لاہور (سٹاف رپورٹر) نیب کے زیر تفتیش ایک اور ملزم بروقت علاج کی سہولت میسر نہ ہونے پر جاں بحق ہوگیا۔ بتایا گیا ہے کہ راجہ عاصم نامی ایک شخص کو کرپشن کیس میں پکڑا گیا تھا جس کا مرکزی ملزم بیرون ملک فرار ہوگیا تھا۔ راجہ عاصم 5سال سے نیب کے زیر تفتیش تھا جبکہ 5روز قبل ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ بتایا گیا ہے کہ سٹاک ایکسچینج میں ہونے والے کرپشن کے کیس میں دو ماہ پہلے راجہ عاصم کو نمونیا ہو گیا تھا مگر اسے صرف سات روز قبل ہسپتال منتقل کیا گیا اور وہ 5روز قبل ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ بتایا گیا ہے کہ نیب حکام نے اس کی موت کو چھپانے کی کوشش کی۔ ملزم کی والدہ نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا بے گناہ تھا اور نیب کی بے حسی اور ظلم کی نذر ہوگیا ہے۔ اگر بروقت میرے بیٹے کا علاج کردیا جاتا تو وہ بچ سکتا تھا۔ لیکن نیب لاہور کے افسران نے جان بوجھ کر اسے علاج کیلئے ہسپتال منتقل نہیں کیا۔ ملزم کی والدہ نے کہا کہ ہم پر کرپشن کا الزام لگانے والے یہ بھی دیکھ لیں ہمارے پاس تو اس کے کفن دفن کے اخراجات بھی نہیں تھے۔ سابق صدر شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نیب کی حراست میں ایک اور قیدی کی ہلاکت ہوئی ہے۔ نیب کا ادارہ ملک سے فرار ہونے والے ڈکٹیٹر نے بنایا تھا جس کو منتخب حکومتوں کو گرانے کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راجہ عاصم ولد غصنفر جس کی عمر 42 سال جو لاہور کیمپ جیل میں پانچ سال سے اپنی سزا کاٹ رہا تھا جو گزشتہ دنوں ہلاک ہو گیا ہے اس کے تین چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، ان کی ہلاکت کا کون ذمہ دار ہے۔