سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے ضلع پلوامہ میں دونوجوانوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرکے ان کو جموں کی کوٹ بھلوال جیل بھیج دیا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس نے دو ہفتے قبل ضلع کے علاقے راجپورہ سے نوجوان نثار رشید اور عاشق حسین ڈار کو گھروں سے گرفتار کیا تھا۔ بھارت کے پارلیمانی انتخابات سے قبل علاقے سے مزید نوجوانوں کو جیلوں میں ڈالنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ دریں اثناء شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے علاقے کرالہ پورہ سے بیکن میں کام کرنے والا ایک جونیئر انجینئر لاپتہ ہوگیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بیکن سٹیشن میلیال کے کمانڈنگ افسرسے انہیں جونیئر انجینئر کے لاپتہ ہونے کی شکایت موصول ہوئی ہے جو کرالہ پورہ میں تعینات تھا۔دریں اثنا بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے ایک بار پھر حریت فورم کے چیئرمین میرواعظ عمرفاروق اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کے بیٹے سید نسیم گیلانی کو ایک جھوٹے کیس میں پوچھ گچھ کے لیے دہلی میں اپنے دفتر پر طلب کیا ہے ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق یہ ایک ہفتے میں دوسری بارہے کہ میرواعظ عمرفاروق اور سید نسیم گیلانی کو این آئی نے نئی دہلی طلب کیا ہے۔ میر واعظ اور نسیم گیلانی کو پولیس کے ذریعے سمن بھیجے گئے ہیں۔ میرواعظ عمرفاروق کو 18مارچ اورنسیم گیلانی کو 19مارچ کونئی دہلی میں این آئی اے کے دفتر پرحاضر ہونے کے لیے کہا گیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیرمیں تحریک حریت جموںو کشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے حریت پسند سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق محمد اشرف صحرائی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ پلوامہ میں گرفتار کئے گئے درجنوں نوجوانوں اور سیاسی کارکنوںپرکالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نفاذ سے ثابت ہوا ہے کہ قابض حکام صرف دھونس و دبائو اور ہراسان کرنے کے ہتھکنڈوں سے واقف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی انتظامیہ اور اس کے مقامی حاشیہ بردار ظلم و جبر کے ہتھکنڈے آزماکر عوام کے جذبہ آزادی کو کمزور کی ناکام کوششیں کررہے ہیں۔ دریں اثناء محمد اشرف صحرائی نے ضلع رام بن کے علاقے چندرکوٹ میں پیش آنے والے سڑک حادثے میںانسانی جانوں کے ضیاع پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور زخمیوں افراد کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کی ہے ۔کے پی آئی کے مطابق جنوبی کشمیر کے در بگام پلوامہ علاقے میں بھارتی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا، کئی افراد زخمی ہوگئے ، اشک آور گیس کے گولوں کے ساتھ سائونڈ شیل داغے گئے۔ گائوں کو سیل کر دیا۔ بھارتی ایجنسی کے مطابق میر واعظ عمر فاروق پیر اور علی گیلانی کے فرزند نسیم گیلانی کو منگل کے روز نئی دہلی طلب کر لیا، تازہ سمن جاری کئے ہیں۔
کولکتہ(این این آئی )بھارتی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک اور کشمیر ی تاجر پر حملہ کرکے اس کو شدید زخمی کردیا اور اس سے دولاکھ روپے لوٹ لئے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والاشال فروش شکور احمد شاہ کولکتہ کے علاقے جادوپورمیں اپنی کرایے کی رہائشگاہ کی طرف جارہا تھا ۔ پارک سرکس ریلوے سٹیشن کے نزدیک ہندو انتہا پسندوں نے اسے روک لیا۔شکور نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے خریداروں اور ڈیلروںسے پیسے وصول کرنے کے لیے نکلا تھا۔ چونکہ موسم گرما شروع ہورہا ہے اس لیے ہم اپنے خریداروں اور ڈیلروں سے بقایا رقم وصول کرکے گھر واپس جانے کی تیاری کررہے تھے۔ شکور نے کہاکہ شام کو میں ایک مقامی ٹرین میں سوار ہوکرپارک سرکس ریلوے سٹیشن پر اتر گیا تاکہ یہاں ایک خرید ار سے پیسے وصول کروں ۔ شام پونے سات بجے ٹرین ریلوے سٹیشن پر پہنچی اور میںریلوے سٹیشن کے ساتھ ہی ایک پل سے گزر رہا تھا کہ چار افراد نے مجھے روک لیا۔ انہوں نے مجھے گالیاں دیں اور مجھ پر حملہ کیا ۔ شکور نے کہاکہ جب میں نے تھوڑی مزاحمت کی تو انہوں نے تلوار نکال کر مجھ پر حملہ کردیا۔ میں زمین پر گرگیا وہ میر ا بیگ لے کر فرار ہوگئے جس میں ایک لاکھ پچانوے ہزار نقد اور کچھ اہم دستاویزات تھیں۔ شکور نے کہا کہ میں چلاتا رہا لیکن کوئی میری مدد کو نہیں آیا۔ بعد میں کچھ کشمیری شال فروشوں شکور کو وہاں سے اٹھالائے۔کشمیری شال فروش اعجاز احمد ڈار نے کہاکہ مجھے اس کے پاس پہنچنے میں پونا گھنٹہ لگ گیا اور اس وقت تک اس کو کسی نے نہیں اٹھایا۔ اعجاز نے کہاکہ میںنے کسی طرح اس کو رکشے میں ڈال کر ہسپتال پہنچایا۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر وں کے مطابق اس کے پیٹ میںتلوار گھونپی گئی ہے اور اس کے آنتوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اس سے پہلے بھی مغربی بنگال میں سویہ بگ بڈگام سے تعلق رکھنے والے ایک کشمیری شال فروش جاوید احمد خان پر ہندو انتہا پسندوں نے حملہ کیا تھا۔