اسلام آباد +کراچی(نمائندہ خصوصی+کامرس رپورٹر) سٹیٹ بنک کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پالیسی ریٹ75 بیسس پوائنٹ کم کردیا جس سے ملک کے اندر شرح سود 12.50فیصد ہو گئی ہے، جبکہ ملک کے اند سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے 100ارب روپے کی عارضی معاشی ری فنانس کی سہولت اور کرونا بیماری کے خلاف ہسپتالوں کے لئے آلات کی خریداری میں مدد دینے کے لئے 5ارب روپے کی ری فناننس کی سہولت کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ گورنر سٹیٹ بنک رضاباقر نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا اور کہا کہ کرونا وبا کا مقابلہ کرنے کے لئے 5ارب کی رقم حرف آخر نہیں ضرورت پر اس میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ رواں سال میں جی ڈی پی کی گروتھ 3فیصد رہنے کی توقع ہے۔ افراط زر تیزی سے نیچے آئے گا۔ دستاب معلومات کی بنیاد پر شرح سود میں جو کمی کی گئی ہے وہ مناسب ہے۔ اس وقت زر مبادلہ کے ذخائر جس سطح پر ہیں وہ اگر نہ ہوتے تو کرونا وبا کا مقابلہ بہت مشکل تھا۔ کم برآمدات کا جی ڈی پی پر زیادہ اثر نہیں ہو گا۔ غیر ملکی پورٹ فولیوز کی بیرون ملک ترسیل اپنے سرمایہ کے تحفظ کے لئے ہے۔ یہ صرف پاکستان کے ساتھ نہیں ہو رہا۔ ریٹ کٹ میں دوسرے ممالک کے ساتھ مسابقت نہیں کی جاتی ہم نے اپنے حالات کو دیکھنا ہوتا ہے۔ یریس کانفرنس کراچی میں منعقد ہوئی تاہم اسلام آباد میں صحافیوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ گورنر سٹیٹ بینک کے ہمراہ ڈپٹی گورنرز اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ زری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ ایم پی سی کے پچھلے اجلاس سے اب تک اہم واقعہ کرونا وائرس وبا کا پھیلنا ہے۔ اسکی وجہ سے عالمی طلب میں سست روی اور دنیا کی مالی مارکیٹوں میں تغیر پذیری پیدا ہوئی ہے۔ نیز تیل کی بین الاقوامی قیمتیں تیزی سے گر گئی ہیں۔ ملکی غذائی قیمتوں میں سست رفتاری اور صارفی قیمتوں کی توقعات میں نمایاں کمی کی بنا پر پاکستان کا مہنگائی کا منظر نامہ بہتر ہوگیا ہے جس سے ریٹ کی کٹوتی کے لیے راہ ہموار ہوئی۔ پاکستان کی مارکیٹ میں جو موجودہ اتار چڑھاؤ ہے وہ بیرونی محرکات کی بنا پر ہے اور پاکستان کی معیشت کی مبادیات میں وہ مضبوطی، جو کرونا وائرس سے پہلے پاکستان کی مارکیٹوں میں بہتری کا باعث بنی تھی، بدستور قائم ہے۔ نتیجتاً جب خطرے سے گریز کا عالمی رجحان کم ہوگا تو تغیر پذیری کم ہونے کا امکان ہے۔ سٹیٹ بینک قیمتوں کے اور مالی استحکام کو تحفظ دینے اور معیشت کو تقویت دینے کے لیے جو بھی اضافی اقدامات ضروری ہوں گے، کرنے کو تیار ہے۔ سٹیٹ بنک نے مینوفیکچرنگ میں نئی سرمایہ کاری کو تحریک دینے کے لیے ایک عارضی معاشی ری فنانس سہولت اور اس کے شریعت سے ہم آہنگ ورژن کا اعلان کیا ہے۔ اس سکیم کے تحت سٹیٹ بنک نئے صنعتی یونٹوں کے قیام کی خاطر آخری صارف کو دس سال کے لیے 7 فیصد کی زیادہ سے زیادہ شرح پر فنانسنگ فراہم کرنے کے لیے بنکوں کو ری فنانس کرے گا۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ کرونا بیماری سے قبل معاشی بحالی اچھی سورتحال کی طرف جانا شروع ہو گئی تھی، مگر اب ایک پریشانی آگئی ہے جس کی تناظر میں معاشی ری فنانس کی سہولت دی ہے تاکہ سرمایہ کاری پرکشش رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بینکوں کو صفر شرح سود پر قرضہ دیں گے جبکہ بینک 3فی صد چارج کریں گے کیونکہ ان کو رسک زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیماری کی صورتحال کو دیکھ رہے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر مزید اقدامات بھی کریں گے۔ ابھی کرونا کے اثرات کی کوئی فگر ہمارے سامنے نہیں ہے۔ جی ڈی پی کی گروتھ کی 3-5فی صد کی توقع تھی مگر اب یہ تخمینہ 3فیصد ہے۔ گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ طلب میں کمی کی وجہ سے مہنگائی کی شرح میں کمی آرہی ہے۔ نئی صنعت لگانے والوں کو سات فیصد کی شرح پر قرض ملے گا۔ کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے طبی آلات امپورٹ کرنے پر قرض تین فیصد کی شرح پر ملے گا۔