اگر میری غلطی ہے تو پھانسی لگا دیں،لیکن پہلے مجھے سنیں:فیصل واوڈا

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واوڈا کیخلاف نااہلی کیس میں وکیل دفاع نے مؤقف اپنایا ہے کہ میرے موکل کیخلاف کیس ایک فوٹو کاپی پر چلایا جارہا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن معاملے کی سماعت کررہا ہے۔ وکیل نے کہا کہ فیصل واڈا کے خلاف تمام درخواستیں مسترد کی جائیں۔ وہ قومی اسمبلی کی سیٹ سے استعفی دے چکے ہیں۔

فیصل واڈا نے کہا اگر میری غلطی ہے تو پھانسی لگا دیں۔ لیکن پہلے مجھے سنیں۔ میرے خلاف سیاست کی گئی بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ میرا پورا کیریئرہے، فیملی ہے، میری ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ نے میرے حلف نامہ سے متعلق الیکشن کمیشن کو تحقیقات کا کہا ہے۔الیکشن کمیشن میرے حلف نامہ پر تحقیقات کرا لے کہ میں نے جھوٹ بولا یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعدیہ عباسی یا دیگر کو سپریم کورٹ نے اس لیے نااہل کیا کیونکہ وہ اپنی نشست پر موجود تھیں۔میں این اے 249 سے استعفی دے چکا ہوں۔

فیصل واڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے کہا الیکشن کمیشن کورٹ آف لاء نہیں ہے۔ مستعفی ہونے کے بعد الیکشن کمیشن سماعت نہیں کرسکتا۔ آرٹیکل 63 ون ایف کا اطلاق کورٹ آف لاء کے فیصلہ پر ہوتا ہے۔ عدالتی کاروائی پر ہی نااہلی یا آرٹیکل 63 ون ایف کا اطلاق ہوگا

الیکشن کمیشن ٹربیونل بنا سکتا ہے انکوائری کرسکتا ہے۔ ریٹرننگ افسر اور ٹربیونل میں فیصل واڈا کے کاغذات نامزدگی چینلج نہیں کئے گئے۔

ای پیپر دی نیشن