اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خبرنگار خصوصی+خصوصی نامہ نگار) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے سندھ میں فوری طور پر گورنر راج لگانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سندھ ہائوس میں کوئی کارروائی کرنے نہیں جارہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو کہا ہے کہ سندھ کے حکمرانوں نے ارکان کی جو خرید و فروخت کی ہے، جس طرح لوگوں کے ضمیر خریدنے کے لیے سندھ کے پیسوں کا بے دریخ استعمال کیا گیا ہے اس پر میں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سندھ میں گورنر راج لگادیں۔ انہوں نے کہا پیسوں کے ذریعے لوگوں کے ضمیروں کو خریدنا جمہوریت کے خلاف سازش ہے، جو رکن اسمبلی اپنی مرضی سے ووٹ دینا چاہتا ہے وہ ووٹ دے لیکن پیسے لے کر ضمیر بیچ کر ووٹ دینا مکروہ عمل ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ہم سندھ ہاؤس میں کارروائی کرنے نہیں جارہے، حکومت کے خلاف سندھ ہاؤس میں جانے والے لوگ بے نقاب ہوگئے ہیں۔ نسلی اور اصلی امتحان کے وقت ساتھ دیتے ہیں جو ارکان ضمیر بیچیں گے حلقے کے لوگ ان کا منہ کالا کریں گے۔ سندھ ہاؤس میں ارکان کی خریدو فروخت کی آڑھت لگی ہے۔ 25 مارچ سے سمارٹ کھیلوں گا۔ پی ٹی آئی کے12 میں سے کچھ ارکان وہاں ہیں۔ عوامی مسلم لیگ قلم دوات سمیت عمران خان کے ساتھ ہے۔ شیخ رشید کا سیاسی گنڈاسہ ان ایکشن ہوگا۔ اسے مولا جٹ والا گنڈاسہ نہیں کہہ رہا، امتحان کے وقت میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں۔ اپوزیشن کی بیوقوفیوں سے عمران خان اور زیادہ مقبول ہوگئے ہیں۔ ہم نے چوڑیاں نہیں پہنی ہوئیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو میریٹ ہوٹل میں نیشنل پولیس بیورو کے زیر انتظام سیمینار میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جس رکن نے جس کے ساتھ عوام سے ووٹ لیا ہے وہ اپنی اسی پارٹی کو ووٹ دے۔ اصل سیاسی دنگل اسلام آباد میں ہوگا۔ پنجاب میں ن لیگ کے علاوہ کسی پارٹی کے پاس عدم اعتماد لانے کیلئے 80 بندے نہیں ہیں۔ اپوزیشن کو شکست ہوگی۔ تصادم کی طرف نہ جائیں ورنہ جھاڑو پھر جائے گا۔ یہ بات شیخ رشید کہہ رہا ہے۔ 25 مارچ کے بعد مطلع صاف ہوگا۔ عمران خان کامیاب ہوں گے۔ میاں شہباز شریف کی بلی بھی تھیلے سے باہر آگئی۔ ووٹ کو عزت دو والی بات کہاں گئی۔ اب مطالبہ کر رہے ہیں کہ قومی حکومت بنائی جائے۔ پھر کہیں گے ٹیکنوکریٹ حکومت بنائی جائے اور قانون کی بات ہوگی۔ آپ قومی حکومت بنانے جا رہے ہیں اور کیا ہم یہاں بیکار پڑے ہیں۔ سندھ ہاؤس میں ڈی آئی جی مقصود میمن تین چار سو افراد لے کر موجود ہیں جو ایک علیحدہ کیس ہے۔ عدم اعتماد ناکام ہوگی۔ مولانا فضل الرحمن اسی پرانی تنخواہ پر کام کرتے رہیں گے۔ اگر کوئی غلطی کردی تو دس سال ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن 3 سال بیٹھی رہی اب مولا جٹ بننے جارہی ہے، امپائر نیوٹرل ہیں۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا عمران خان کو سندھ میں گورنر راج لگانا پڑے گا۔ یہی واحد حل ہے، ووٹ بیچنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سندھ ہاؤس بہت سا پیسہ منتقل کرنے کی اطلاعات ہیں اور سندھ ہاؤس میں لوگوں کو رکھنے کے لیے پولیس منگوائی گئی ہے۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اس وقت ہارس ٹریڈنگ کا مرکز سندھ ہاؤس ہے، ہم اس پر ایک بڑا ایکشن پلان کر رہے ہیں۔ فواد چوہدری نے جواب دیا کہ ریڈ کا نہیں پتا مگر سخت ایکشن ہو گا۔12 بندوں کا ہمیں پتا ہے، سخت مانیٹرنگ کی ہدایت بھی کر دی ہے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ڈاکوئوں پر مشتمل حکومت بنانے کی بات کی جا رہی ہے، دس لاکھ لوگوں کی کال کے ڈر سے اپوزیشن خوف میں مبتلا ہے۔ کل چھوٹا ڈان کہہ رہا تھا کہ ملک میں قومی حکومت بنا دیں جس میں تحریک انصاف شامل نہ ہو، عقل کے اندھے آج کہہ رہے ہیں کہ ڈاکوئوں کی حکومت بنا دو جو چوروں کو بچائے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے سندھ ہائوس کے اندر منڈیاں لگی ہوئی ہیں، یہ نہیں کہا تھا کہ یہ لوگ اپوزیشن کو ماریں گے، اپوزیشن صرف دس لاکھ آدمی اکٹھے ہونے کے ڈر سے بے ہوش ہو گئی ہے۔ وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے جو ارکان کہہ رہے ہیں کہ وہ ضمیر کی آواز پر ووٹ دے رہے ہیں میں ان بے شرموں سے کہوں گا کہ یہ ضمیر کی نہیں، روکڑے کی آواز ہے، اگر آپ کو پارٹی سربراہ کی پالیسی پسند نہیں تو پہلے رکنیت سے استعفی دیں اور الیکشن لڑ کر آئیں پھر عمران خان کے خلاف ووٹ دیں، موجودہ رکنیت عمران خان کی امانت ہے۔ آرٹیکل63 اے ون کے تحت کارروائی شروع کر دی گئی، ایک خاتون ایم این اے کو 7کروڑ روپے دیئے گئے ، ارکان اسمبلی کو خچروں اور گھوڑوں کی طرح خریدا جارہا ہے۔ لوٹے خود ہی آج سامنے آگئے۔ ہمارے کارکنان مشتعل ہیں۔ ضمیر فروش ارکان کیخلاف آئین کے مطابق کارروائی کی جائیگی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خان کو قوم نے وزیراعظم بنایا تھا اور پاکستان تحریک انصاف آخری وقت تک مقابلہ کرے گی۔ اسلام آباد میں وفاقی وزیر حماد اظہر اور فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم نے کل بتایا تھا کہ کس طرح سندھ ہائوس میں پہلے نوٹ پہنچے ہیں اور ان نوٹوں کی جھنکار میں لوٹے پہنچے ہیں تو وہ آج نظر آگیا۔ عمران خان اپنی ذات کے لیے سیاست نہیں کرتے ہیں۔ ان کا ذاتی کوئی مفاد شامل نہیں ہے، اسی لیے وہ کبھی کسی کو نہ بلیک میل کرتے ہیں اور نہ وہ کبھی بلیک میل ہونے کو تیار ہوتے ہیں۔ عمران خان اپنے نظریے سے نہیں ہٹے گا۔ تحریک انصاف پوری طرح مقابلہ جاری رکھے گی اور آخری وقت تک جاری رکھے گی، اپوزیشن کی ہارس ٹریڈنگ پر اپنا قانونی و آئینی راستہ اختیار کریں گے، ہم تصادم چاہتے ہیں نہ ہی کوئی غیر قانونی کام کریں گے۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ میچ دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، آخری دو اوورز میں آپ میچ میں تبدیلی دیکھیں گے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج اپوزیشن برملا ہارس ٹریدنگ کا اعتراف کر رہی ہے۔ الیکشن کمشن سے مودبانہ عرض کروں گا کہ اس کا نوٹس لے ، ہر منتخب نمائندے کو ووٹرز کا احساس ہوتا ہے، ضمیر بچنے والے ارکان اسمبلی کو کوئی روک نہیں سکتا، ، پیپلزپارٹی جمہوریت کی علمبردار بن کر جمہوریت کو نقصان پہنچارہی ہے۔ جتنا نقصان جمہوریت کو آج ہورہا ہے تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، میری نظر میں چودھری برادران بڑے وضع دار ہیں، وہ مناسب وقت پر، درست فیصلہ کریں گے۔ دیکھنا ہے کہ عدم اعتماد کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے، پاکستان اس وقت غیر یقینی صورتحال کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ بلاول ابھی بچہ ہے اور ناسمجھ ہے۔ وزیراعظم کی کاوشوں سے 15مارچ اسلاموفوبیا کیخلاف عالمی دن مقرر ہوا۔
اسلام آباد / لاہور (نمائندہ خصوصی+وقائع نگار+نوائے وقت رپورٹ ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کیخلاف مزید لوگ جلد سامنے آئیں گے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد میں حصہ لینے پر ایم این ایز کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم ان کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی، حکومت ہمیں اشتعال نہ دلائے۔ اپنے بیان میں انہوں نے لکھا کہ او آئی سی کانفرنس کی وجہ سے ہم اسلام آباد میں کوئی انارکی نہیں چاہتے، کچھ دوست ابھی عمران خان کے الزامات کا جواب دیں گے۔ حکومت کیخلاف مزید لوگ جلد سامنے آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے تمام کارڈ ابھی ظاہر نہیں کریں گے۔ پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم ایم این ایز کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ حکومت کیخلاف ارکان اسمبلی اپنے تمام ذرائع استعمال کریں گے۔ ارکان اسمبلی کی زندگی اور خاندان خطرے میں ہیں۔ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے وفاقی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ عمران خان حکومت دہشت گردی پر تلی ہے اور اب سندھ ہاؤس اسلام آباد پر حملے کی تیاری کی جارہی ہے۔ پی پی اراکین نے حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ سندھ ہاؤس میں املاک یا کسی رکن کو نقصان پہنچا تو اس کی ساری ذمہ داری نیازی سرکار پر ہوگی، سندھ ہاؤس پر حملہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہو گا، اس کا پہلے سے تدارک انتہائی ضروری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این ایز عبدالقادر پٹیل، آغا رفیع اللہ، جاوید شاہ جیلانی، عبدالقادر مندوخیل، عابد بھائیو، احسان مزاری، نوید ڈیرو اور مہرین بھٹو نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والی حالیہ دہشتگردی کے بعد حکومت سندھ سے درخواست کی تھی کہ انہیں سندھ ہاؤس میں رہائش دی جائے اور سندھ پولیس کو تعینات کیا جائے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہماری جانیں پارلیمنٹ لاجز میں محفوظ نہیں، یہ ان کا آئینی اور قانونی حق ہے کیونکہ اسلام آباد پولیس گلو بٹ بن چکی ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو آئین کی نہیں صرف اپنے ڈاکٹرائن کی فکر ہے۔ سندھ ہائوس پر حملے کی باتیں کرنے والوں کو بتانا چاہتے ہیں ہم سندھ ہیں ہند نہیں۔ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سندھ ہاؤس میں ہمارے اراکین اسمبلی یرغمال نہیں بلکہ محفوظ ہیں اور اگر پی ڈی ایم کے احتجاج میں رکاوٹ ڈالی گئی تو اس کا مطلب ہوگا کہ تصادم اپوزیشن نہیں حکومت چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت کی جانب سے منتخب نمائندوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، انہیں کبوتر کی طرح قید کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں اور دوسری طرف یہ امید کی جارہی ہے کہ ان کے نمائندے ان ہی کو ووٹ دیں۔ فاروق نائیک نے کہا ہے کہ سندھ کے ایم این ایز کا سندھ ہائوس میں رہنا قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ پارلیمنٹ لاجز پر پولیس نے حملہ کیا، کچھ لوگ زخمی ہوئے، اپنے ارکان کو سکیورٹی کیلئے انہیں کہا سندھ ہائوس میں رہیں۔صدر پی پی پی پی آصف علی زرداری اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستان پیپلزپارٹی کی کور کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا ہے جس میں تحریک عدم اعتماد سمیت ملکی سیاست سے جڑے اہم فیصلوں پر مشاورت کی گئی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں وزیراعظم، وفاقی وزراء کے بیانات اور خاص طور پر سندھ میں گورنر راج لگانے کے بیان کا نوٹس لیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں کہا گیا کہ اس طرح کا اقدام آئین کے منافی ہو گا اس کی سیاسی اور قانونی دونوں طرح سے مزاحمت کی جائے گی۔ اسی طرح 23مارچ سے پی ڈی ایم کے جلسے اور دھرنا مین شرکت کی دعوت کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔ پی ڈی ایم کے جلسے میں پی پی پی کی نمائندگی ہو گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کا ایسا اقدام عدلیہ کے سامنے ٹھر نہیں سکے گا۔ پی پی پی کے بیان میں بتایا ہے کہ اجلاس نے پاکستان کے عوام کو مبارکباد دی کہ وزیراعظم اپنی اکثریت کھو چکے ہیں اور اس کا اظہار جلد ہی جمہوری آئینی اور سیاسی طریقہ کار کے مطابق آنے والے دنوں میں ہو جائے گا۔ اکثریت کا اعتماد کھو چکنے کے بعد اور وزیراعظم کا بیوروکریسی کو ہدایات جاری کرنے کا مینڈیٹ ختم ہو چکا ہے اور اب بیوروکریسی ان سے ہدایات لینے کی پابند نہیں۔ اجلاس نے صدر پاکستان سے بھی کہا ہے کہ وزیراعظم کی کسی ایڈوائس پر توجہ نہ دیں۔ اجلاس نے چند وفاقی وزراء کی جانب سے اراکین کو دھمکیاں دینے اور عدم اعتماد پر ووٹنگ کے آئینی عمل میں رکاوٹ ڈالنے پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس طریقہ کار میں رکاوٹیں ڈالنے کی ہر صورت میں مزاحمت کریں گے۔ اجلاس نے اس بات کو بھی سراہا کہ مختلف بارز نے قانون، جمہوریت اور آئین کی پاسداری کا برملا اظہار کیا۔