بلدیاتی اختیارات کیس‘ سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سے جواب مانگ لیا

کراچی (نیوز رپورٹر) مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانے کے لیے سپریم کورٹ کے احکامات پرعمل درآمد کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ میں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب جمع کرانے کے لیے ایک بار پھر مہلت مانگ لی جس پر سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت، ایڈووکیٹ جنرل سے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے فریقین کو 31 مارچ تک جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے بلدیاتی اختیارات سے متعلق درخواستوں کو یکجا کررکھا ہے۔ وکیل ایم کیو ایم پاکستان طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم یہاں سپریم کورٹ فیصلے پر عمل درآمد کے لیے آئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات سے قبل سندھ حکومت ترقیاتی منصوبوں پرکام نہیں کرسکتی۔ کراچی میں بیشمار ترقیاتی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب تک بلدیاتی انتخابات نہیں ہوتے ترقیاتی منصوبوں پر کام روکا جائے۔ بہت اہم مسئلہ ہے سپریم کورٹ نے بھی فوری بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔ وکیل ایم کیوایم پاکستان نے سپریم کورٹ کے تصدیق شدہ فیصلے کی کاپی عدالت میں جمع کرادی۔ چیف جسٹس نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کا جواب آنے دیں پھر معاملے کو دیکھیں گے۔ وکیل ایم کیو ایم پاکستان نے استدعا کی کہ بلدیاتی ایکٹ 2013 پر عمل درآمد روکا جائے۔ سندھ حکومت کو سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں اصلاحات کا حکم دیا جائے۔ دورانِ سماعت وکیل ایم کیوایم پاکستان اور چیف جسٹس کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ کیس کی تاریخ مقرر نہ کرنے پر طارق منصور اونچی آواز میں بولے۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے طارق منصور ایڈووکیٹ نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اونچی سیٹ پر بیٹھے ہیں، سب کے حقوق کا تحفظ کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 194 کے تحت حلف نامے کی پاسداری کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ آپ نے آئین اور قانون کو تحفظ فراہم کرنے کا حلف لیا ہوا ہے۔ وکیل ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ آپ کی عدالت میں کیسز نہیں سنے جاتے، فریقین کو نوٹس تک جاری نہیں ہوتے۔ میری ایک درخواست پر چھ ماہ تک نوٹس جاری نہیں کیے گئے۔ دوسرے بینچ سے نوٹس جاری ہوا۔ طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ اگر آپ کو میری شکل پسند نہیں تو بتا دیں جس پر بیرسٹرصلاح الدین احمد نے طارق منصور ایڈووکیٹ کو خاموش کرایا۔ ایم کیوایم کے وکیل کے اصرار اور کمرہ عدالت میں اونچی آواز میں بات کرنے کے بعد درخواست پر سماعت 31 مارچ مقرر کردی گئی۔

ای پیپر دی نیشن