اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں بہت سی تکنیکی خامیاں ہیں، اس پر نظرثانی کی جانی ضروری ہے، 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو فیڈریشن سے نکال کر کنفیڈریشن میں ڈالا گیا جو 73 کے آئین کی روح کے بھی منافی ہے، حکومت نے محکمہ پولیس میں اصلاحات کیلئے پیش کر دیا، اسلام آباد میں ثبوت کو بہتر طور پر قابل عمل بنانے کیلئے ویڈیو ریکارڈنگ کی اصلاح کی گئی ہے، دارالحکومت میں جدید فرانزک لیبارٹری قائم کی جا رہی ہے، سکسیشن سرٹیفکیٹ 15 یوم میں جاری کرنے کی قانون سازی کی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پارلیمانی انسانی حقوق کمشن کے تعاون سے نیشنل پولیس بیورو کی طرف سے منعقدہ نیشنل پولیس کانفرنس 2022 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس کے پہلے سیشن میں 16ویں نیشنل پولیس مینجمنٹ بورڈ کا اجلاس ہوا، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے سیشن کی صدارت کی اور پاکستان پولیس کی کوششوں کو سراہا جبکہ دوسرے سیشن میں ڈائریکٹر این پی بی ثاقب سلطان نے پولیس ریفارمز کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے ڈرافٹ ایکشن پلان پیش کیا۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر فروغ نسیم نے دوسرے سیشن کی صدارت کی۔