مہنگائی طلب اور رسد کے عدم توازن سے جنم لیتی ہے اور یہ مسئلہ پوری دنیا کا ہے پاکستان میں کچھ زیادہ ہی ہے جس کی وجہ معاشرے میں انحطاط ہے۔ سماج دشمن عناصر زیادہ منافع خوری کیلئے اشیاء کی مصنوعی قلت پیدا کر دیتے ہیں۔ حکومت بے بس اس لئے ہو جاتی ہے کہ اُن کے خلاف کاروائی کرنے والی مشینری خود بے ایمان ہے۔ پولیس کو اگر قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے کاروائی کا اختیار دیا جائے تو صرف پولیس کا فائدہ ہوگا اور گراں فروش پولیس سے ساز باز کر لیں گے۔مہنگائی کو کم کرنے کے دو طریقے ہیں۔طویل المعیاد اور فوری۔طویل المعیادطریقوں میں اشیاء کی پیداوار میں اضافہ۔ اور لوگوں کی قیمت خرید بڑھانے کے اقدامات شامل ہیں۔ ان طریقوں پر عمل درآمد کیلئے منصوبہ بندی حکومت کا کام ہے۔ جس میں وہ جب ہی کامیاب ہو سکتی ہے جب عوام اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتیں خود غرضی سے بالاتر ہو کر حکومت کا ساتھ دیں اور دھرنوں کی سیاست سے اجتناب کریں۔ اس طرح سے بدامنی پھیلانے سے سوائے حالات خراب ہونے اور مہنگائی مزید پڑھنے کے علاوہ کوئی اور مثبت پیش رفت نہیں ہو سکتی۔ دوسرا طریقہ فوری اقدامات کا ہے اور یہ طریقہ اُن کو کرنا پڑے گا جو اس مہنگائی سے متاثر ہو رہے ہیں۔ یعنی عوام۔مہنگائی عوام کا مسئلہ ہے اور ان ہی کے پاس اس کا حل ہے۔اُن کیلئے میری تجاویز یہ ہیں۔-1اپنا مہینہ بھر کا بجٹ بنا ئیں۔جن جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ان کی خریداری اس حد تک کم کرے تاکہ اس مد میں اخراجات کم ہو سکیں۔ مثلا اگر خوردنی تیل کی قیمت میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے تو اسی تناسب سے اس کی اس کی کھپت کم کر دیں۔ بجلی کی قیمت میں اضافہ کی مناسبت سے بجلی کی کھپت کم کر دیں۔10 بجلی کے بلب جلتے ہیں توغیر ضروری بلبوں کو نہ جلائیں۔ ٹی وی، بجلی کے ہیٹر کا استعمال کم کر دیں ۔-2قیمتوں میں اضافہ روکنے کا طریقہ یہ ہے کہ صارفین کی انجمن بنائی جائیں جو گراں فروشوں کے خلاف اقدامات کریں۔ ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں-3 انفرادی طور پر اس بات کا خیال رکھیں کہ صرف انتہائی ضروری اشیا کی خریداری کریں۔ بازار جانے سے پہلے ایک فہرست اشیاء کی تیار کریں جو اشیاء ضرور خریدنی ہیں اور کم از کم کتنی خریدنی ہیں؟ ہم کسی چیز کی قیمت اس دن کم ہونے کی وجہ سے اپنی خریداری کی فہرست میں درج مقدار سے زیادہ خرید لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے دوکاندار اُن اشیاء کی کمی ہو جانے سے قیمتیں بڑھا دیتے ہیں۔ اپنی فہرست میں درج اشیاء کے علاوہ کوئی اور چیز بالکل نہ خریدیں اور اگلی خریداری تک انتظار کریں ۔کیونکہ ان کے بغیر بھی آپ کا کام چل سکتا ہے -4 غیر ملکی برانڈڈ اشیاء کی بجائے اپنے ملک میں بنی ہوئی اشیاء کو ترجیح دیں ۔و ہ سستی بھی ملیں گے اور اس سے وابستہ صنعتوں کی حوصلہ افزائی بھی ہوگی۔ لوگوں کو روزگارکے مواقع بھی ملیں گے
-5مڈل مین تھوک اور پرچون فروشوں کے درمیان بہت زیادہ منافع کمانے اور مہنگائی بڑھانے کے ذمہ دار ہیں۔ اُن کو درمیان سے نکال دینے کے لئے محلوں اور اپنی گلی میں رہنے والوں کے تعاون سے کمیٹیاںبنائی جائیں جو سبزیاں، پھل، چاول، دال اور دیگر ضروری روز مرہ کی اشیاء کی منڈیوںاور تھوک فروشوں سے براہ ِراست خرید کر اپنے ارکان کو مناسب قیمت پر فراہم کریں۔ اس طرح ناجائز منافع کمانے والے پرچون فروشوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔-6 پٹرول کی بڑھتی ہوئی کی قیمتوں سے نمٹنے کیلئے اپنی ذاتی کار کا استعمال صرف اس وقت کریں جب پوری فیملی کو کہیں جانا ہو۔ ایک فرد کو موٹر سائیکل یا پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کو ترجیح دینی چاہیئے۔7سوشل میڈیا کو گراں فروشوں کے خلاف استعمال کریں اگر آپ کو معلوم ہے کہ فلاں ڈیپارٹمنٹل سٹور یا دوکاندار گراںفروشی میں میں ملوث ہے تو اس کی تشہیر کریں اور ایسے دکانداروں کے بارے میں لوگوں کو بتائیں جہاں قیمتیں نسبتاً کم ہیں۔8اَب وہ زمانہ ختم ہوا جب ایک کماتا تھا اور سات افراد کھانا کھاتے تھے ۔ اب ہر شخص کو کو سوچنا چاہیئے کہ اپنی فیملی کی آمدنی بڑھانے کیلئے کس طرح ہاتھ بٹا سکتا ہے ۔