اسلام آباد(نا مہ نگار)مسلم لیگ(ن)کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سینیٹ کی طرف سے آئین کی گولڈن جوبلی کے موقع پر اجلاس کاانعقاد انتہائی خوش آئند ہے(صفحہ 8 بقیہ نمبر25)
، آج درپیش معاشی بد حالی اور سیاسی انتشار کی وجہ یہ ہے کہ جمہوریت کا سفر آگے نہیں بڑھنے دیا گیا،آئین پر ڈاکہ ڈالنے اور اس سے کھیلنے کی اجازت دینے والوں کے نام سامنے آناچاہئیں۔ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی طرف سے آئین کی گولڈن جوبلی کے موقع پر اجلاس کاانعقاد انتہائی خوش آئند ہے۔سینیٹ ہاﺅس آف فیڈریشن اور وفاق کا گھر ہے۔ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیانے پوری قوم کو سینیٹ کے کردار سے آگاہ کرنے کے لئے بہترین کردار اداکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کے اختتام پر سینیٹ میں ایک قرار داد کی منظوری دی گئی ۔ میں نے اس قرار داد میں ترمیم کرنے کے لئے سیکرٹری سینیٹ کو اپنی ترمیم جمع کرائی ۔ انہوں نے اپنی مجوزہ ترمیم ذرائع ابلاغ کو پڑھ کر سنائی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ایوان تمام فوجی آمرانہ ا دوار کی مذمت کرتا ہے جنہوں نے ملک کاآئین توڑا اوراسے معطل کیا اور اس طرح پاکستان کے عوام کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالا جبکہ اپنے حلف سے روگردانی کرتے ہوئے آمروں کے غیرآئینی اقدامات کی توثیق کرنے والوں کی بھی مذمت کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ مجوزہ ترمیم صرف میرے خیالات نہیں بلکہ پرانے اور موجودہ سینیٹرز کی کم و بیش 50 فیصد تعداد نے آئین کو توڑنے اور ملک کی تقدیر سے کھیلنے والوں کے خلاف بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم جس معاشی بد حالی اور سیاسی انتشار تک پہنچے ہوئے ہیں۔ یہ سارا کچھ اس وجہ سے ہو رہا ہے کہ جمہوریت کا سفر آگے نہیں بڑھنے دیا گیا۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سینیٹ کو 50 سال ہو گئے ، ان50 برسوں میں ضیاالحق کے دور میں سینیٹ میں تعطل بھی آیا۔بہت سے ارکان نے کہا کہ جنہوں نے آئین سازی کی اور آئین کے تحفظ کے لئے کردار ادا کیا ، ان کی ستائش کرنی چاہے اور جن لوگوں نے آئین کو توڑا ان کی مذمت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ سینیٹ کی متفقہ قرارداد میں میری ترمیم شامل نہیں کی گئی اور اس قرارداد میں کئی ارکان کے احساسات اور جذبات کی پوری طرح ترجمانی نہیں ہوئی۔
عرفان صدیقی