اسلام آباد(نا مہ نگار) وزیر مملکت/وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار تسنیم احمد قریشی نے کہا ہے کہ زرعی شعبے میں مالی شمولیت کو بڑھا کر دیہی ترقی پر مبنی معاشی نمو کو فعال بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ پیداوار اور برآمدات میں اضافہ(صفحہ 8 بقیہ نمبر31)
ہو۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی کاروباری اداروں میں پیداواری صلاحیت میں اضافے کے حوالے سے پانچ روزہ بین الاقوامی تربیتی کورس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس تقریب کا اہتمام نیشنل پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن (NPO) اور ایشیائی پیداواری تنظیم (APO) ٹوکیو، جاپان نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت زرعی شعبے کی حمایت کے لیے پرعزم ہے اور حکومت کا خیال ہے کہ ایسے اقدامات اور پلیٹ فارم جو اس طرح کے بین الاقوامی طریقوں کوفروغ دیتے ہیں اس شعبے کو مزید ترقی کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ زرعی شعبہ ملک کی اقتصادی ترقی، غذائی تحفظ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور غربت کے خاتمے کے لیے خاص طور پر دیہی سطح پر ناگزیر ہے۔وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت اہم فصلوں کی کڑی نگرانی کر رہی ہے، پالیسیاں وضع کر رہی ہے اور ملک میں سستی قیمتوں پر بنیادی غذائی اشیاکی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مداخلت کی منصوبہ بندی کر رہی ہے وزیر مملکت نے کہا کہ وہ باہمی سیکھنے کی بنیاد پر زرعی شعبے کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے منتظر ہیں تاکہ APO کے رکن ممالک زرعی شعبے کی جدت اور ترقی کے لیے کس طرح مل کر کام کر سکتے ہیں۔انہوں نے اس کامیاب تقریب کی میزبانی کرنے پر منتظمین کی کاوشوں کو سراہا جس نے اے پی او کے رکن ممالک کی توجہ مرکوزکی۔چیف ایگزیکٹو آفیسر این پی او، محمد عالمگیر چوہدری اور اے پی او کی سربراہ، تداہیسہ منابے نے بھی تقریب سے خطاب کیا، جس میں اے پی او کے رکن ممالک کے مندوبین، ماہرین تعلیم، صحت اور زراعت کے شعبوں کے ماہرین نے شرکت کی۔اے پی او، جو 11 مئی 1961 کو قائم کیا گیا، 21 ایشیائی ممالک کی ایک یونین ہے جس کا ہیڈ کوارٹر ٹوکیو میں ہے جو خطے اور ممبر ممالک کے درمیان سماجی و اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے کام کر رہا ہے۔اے پی او کے ممبران میں بنگلہ دیش، کمبوڈیا، چین، فجی، ہانگ کانگ، انڈیا، انڈونیشیا، ایران، جاپان، جمہوریہ کوریا، لاوس، ملائیشیا، منگولیا، نیپال، پاکستان، فلپائن، سنگاپور، سری لنکا، تھائی لینڈ، ترکی اور ویتنام شامل ہیں۔
تسنیم قریشی