کراچی کو با اختیار کر دیں ،ملک خود کفیل ہوجا ئیگا:خالد مقبول صدیقی


کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینرخالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی کو اختیارات دیں ملک خود کفیل ہوجائے گا۔خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس شہر کے وارث جنھوں نے اس شہر کے لئے قربانیاں دی، آپ اس شہر کو تو جینے دیں پھر دیکھیں پاکستان کو کہاں لے کر جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان سیاسی اعتبار سے اہم اجتماع کرنے جارہی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے باغ جناح نزد مزار قائد میں بنائے گئے جلسہ گاہ کے مقام سے پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار، سید مصطفی کمال، ڈپٹی کنوینر انیس قائم خانی، اراکین رابطہ کمیٹی و حق پرست اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔الد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے آغاز سے نوجوانوں کی سیاست کو فروغ دیا، جو کراچی کا مزاج سمجھتے ہیں وہ جانتے ہیں یہ شہر کبھی جاگیردارانہ سیاست کو قبول نہیں کریگا، شہر کراچی کبھی بھی مصنوعی قیادت کو قبول نہیں کریگا۔انہوںنے کہا کہ کراچی شہر کو پاکستان اپنے ساتھ لیکر چلے تو کبھی بھی ہم کو بین الاقوامی امداد کی ضرورت نہ پڑے، کراچی کو اختیار دو گے تو ایک خودمختار باوقار پاکستان بنے گا۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی کی خاطر کراچی کو دوبارہ سہارا دینے کی ضرورت ہے۔ آج ایک اہم موڑ ہے جہاں پاکستان کی سلامتی، بقا اور نظریاتی وجود کا فیصلہ ہونا ہے، ہم کسی تعصب کی عینک کی وجہ نہیں بلکہ تاریخی شواہد، اعداد و شمار کی مدد سے شہر کراچی کی پاکستان میں اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو بچانے کیلئے اس شہر کا بچنا بہت ضروری ہے۔ شہر پر قبضہ کرنے اور جبرا حکمرانی کرنے کے بجائے اس شہر کے لوگوں کا حق حکمرانی، وجود اور شناخت کو تسلیم کیا جائے، باوقار، خود کفیل اور خود مختار پاکستان کیلئے کراچی کو حقوق اور اختیار دینا لازمی ہے، تب ایسا پاکستان وجود آئے گا جو اقوام عالم میں اسلامی امہ کی قیادت کرتے ہوئے سر اٹھا کر چلے۔ پاکستان کی ترقی استحکام اور خوشحالی کی خاطر اہلیان کراچی کو پکار رہے ہیں کہ اپنے اجداد کی روایات کی پاسبانی کرتے ہوئے پاکستان کے مستقبل کا نقشہ کھینچیں۔ کراچی ہی پاکستان کا پہلا، اصلی، حقیقی اور نظریاتی دارالخلافہ رہا ہے، حکومت کا مرکز یہاں سے لیجانے کے باوجود آج بھی معاشی، صنعتی، اقتصادی اور تجارتی مرکز یہی شہر ہے جو چل رہا ہے تو پاکستان چل رہا ہے، پاکستان کے استحکام کی زمہ داری ہم نے لی ہے جو انشا اللہ پوری کریں گے۔ اس موقع پر سید مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم کا جلسہ پاکستان کی نئی تاریخ رقم کرنے جا رہا ہے، سب کو آزما کر دیکھ لیا گیا، باریاں زبردستی دے دی گئیں، یہ شہر اس سارے تجربے سے تباہ برباد ہوا ہے اور پاکستان جن معاشی مسائل سے گزر رہا ہے، اس سے آئی ایم ایف کا قرض نہیں بلکہ کراچی ہی پاکستان کو نکال سکتا ہے، اگر پاکستان کو بچانا اور چلانا ہے تو کراچی کو بنانا اور چلانا ہوگا۔ اس شہر کی قیادت متحد ہو چکی ہے، شہر میں جو بھی ترقیاتی کام ہوا ہے وہ ہمارے ہاتھ سے ہی ہوا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 14 اگست 1947 کو پاکستان تو بن گیا لیکن 75 سالوں میں ہم پاکستان بنانے کے مقاصد حاصل نہیں کر سکے، اسی لیئے مارچ کے مہینے میں ہی پاکستان بنانے والوں کی موجودہ نسل کے تعلیم یافتہ ، مڈل کلاس لوگوں نے 1984 میں ایک سیاسی امر قائم کیا جس کا نام ایم کیو ایم پاکستان تھا جس کا کل انتالیسواں یوم تاسیس ہے، آج عوام کیلئے امید کی کرن یہ ہے کہ پاکستان بالخصوص شہر کراچی کی تعمیر و ترقی کیلئے ایم کیو ایم پاکستان کے بکھرے ہوئے لوگ متحد ہو چکے ہیں۔ کل گھروں سے نکلیں اور بتائیں کہ مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل کا حل انہی لوگوں کے پاس ہو سکتا ہے جن کے آبا اجداد نے پاکستان قائم کیا جن کی نئی نسل ایک نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ ایک فقید المثال، تاریخی جلسہ عام کا انعقاد کر رہے ہیں، جیسے سن 1940 میں لاہور میں مینار پاکستان پر قرار داد پاکستان منظور ہوئی تھی۔ ہم اسی کا اعادہ کریں گے کہ جس عوام کے لیئے پاکستان بنا انہی کے حوالے ہو۔

ای پیپر دی نیشن