یو اے ای میں سرحدوں کی حفاظت کے لیے ڈرون، مصنوعی ذہانت، میٹاورس کا استعمال

تیرتے ڈرون سے لے کر ، زیر آب روبوٹ، مصنوعی ذہانت اور میٹا ورس کے استعمال تک دبئی کسٹم حکام متحدہ عرب امارات کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے جدت کو اپنانے کے لیے پر عزم ہیں۔اسمگلنگ سے لے کر غیر قانونی تجارت تک، سرحدی حکام مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے انتہائی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔ دبئی کسٹمز میں جدت کے سربراہ، خالد الزرعونی نے کہا: "جرائم سے حفاظت، تجارت کو آسان بنانے اور معیشت کی بہتری کے لیے یہ جدید ایجادات اپنائی گئی ہیں۔"انہوں نے کہا کہ بہت ساری اصلاحات دبئی کسٹمز کے عملے کی طرف سے جمع کرائی گئے تجاویز سے ممکن ہوئی ہیں۔ایسی ہی ایک تجویز دبئی کسٹمز ڈولفن تھی۔ ایک سمندری روبوٹ جو شکل میں ڈولفن سے مشابہت رکھتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے لیس جس میں واٹر پروف 12 میگا پکسل 4 کے کیمرہ بھی شامل ہے۔ یہ روبوٹک بازو سے منسلک ہے جو 220 ڈگری کے زاویے پر گھوم کر تصاویر بنا سکتا ہےیہ روبوٹ آبدوز 8 ناٹ یا 16 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیر سکتی ہے، لائیو ویڈیوز ریکارڈ کر سکتی ہے اور ہائی ریزولوشن تصاویر لے سکتی ہے۔ یہ جی پی ایس کی مدد سے پانی کے اندر مخصوص مقامات کو بھی اسکین کر سکتی ہے۔ اس کے کنٹرول اور سٹریمنگ کی حد تقریباً 1,000 میٹر ہے۔

انسپکٹر کسٹم ڈولفنز کو دور سے کنٹرول کر سکتے ہیں اور انہیں بندرگاہ میں داخل ہونے سے پہلے سمندری جہازوں اور ان کی نقل و حرکت کی نگرانی کے لیے بھیج سکتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی کسٹم حکام کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ جہازوں کی طرف سے ، معائنہ کے گھاٹ میں داخل ہونے سے پہلے ، ممنوعہ سامان سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کی جانے والی کسی بھی کوشش کا پتہ لگا سکیں۔ الزرعونی نے بتایا کہ سمندری روبوٹ نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات میں غیر قانونی سامان ضبط کرنے میں مدد کی۔

ای پیپر دی نیشن