احمدآباد (نوائے وقت رپورٹ +آئی این پی ) بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمدآباد کی یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ہندو انتہا پسندوں نے نماز کی ادائیگی کے دوران مسلم طلباء پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 5 طالب علم زخمی ہو گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق احمد آباد میں واقع گجرات یونیورسٹی کے کیمپس میں مسجد نا ہونے کی وجہ سے وہاں زیر تعلیم غیر ملکی مسلم طلباء ہاسٹل میں نماز تراویح ادا کر رہے تھے کہ ان پر مشتعل ہجوم نے چھریوں اور لاٹھیوں سے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 5 طلبا زخمی ہو گئے۔ متاثرہ طلباء نے اپنے بیان میں بتایا کہ مشتعل ہجوم نے ان کے کمروں میں داخل ہوکر حملہ کیا اور ان کے لیپ ٹاپ، موبائل فونز اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ گجرات یونیورسٹی ہاسٹل میں قیام پذیر غیر ملکی طلباء کا تعلق افریقی ممالک، افغانستان اور ازبکستان سے بتایا جا رہا ہے۔ ریاست گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھاوی نے گجرات پولیس کے اعلیٰ افسران کو واقعہ میں ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کرکے شفاف تحقیقات ممکن بنانے کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے 9 ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ طلبہ نے بتایا کہ نصف گھنٹے کے بعد پولیس پہنچی اور تب تک حملہ آور وہاں سے فرار ہو چکے تھے۔ زخمی طلبہ کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ طلبہ نے اپنے متعلقہ سفارت خانوں کو اس واقعہ کی اطلاع دے دی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں ٹوٹی ہوئی بائیک اور لیپ ٹاپ اور کمروں میں توڑ پھوڑ‘ ہاسٹل کی جانب پتھراؤ کرتے اور طلبہ کو گالیاں دیتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیوز میں غیر ملکی طلبہ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ خوف زدہ ہیں اور جو کچھ ہوا وہ ناقابلِ قبول ہے۔ احمد آباد کے پولیس کمشنر جی ایس ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گجرات یونیورسٹی میں مختلف کورسز میں 300 غیر ملکی طلبہ کا داخلہ ہوا ہے جن میں سے 75 طلبہ مذکورہ ہاسٹل کے اے بلاک میں مقیم ہیں۔ ہفتے کی رات ساڑھے دس بجے طلبہ کا ایک گروپ نماز پڑھ رہا تھا کہ 20 سے 25 افراد آئے اور کہنے لگے کہ وہ ہاسٹل میں نماز کیوں پڑھ رہے ہیں؟۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے اس واقعے کی مذمت کی اور وزیرِ اعظم نریندر مودی اور وزیرِ داخلہ امت شا سے سوال کیا کہ کیا وہ اس معاملے میں مداخلت کریں گے؟۔ یہ شرم ناک واقعہ ہے جب مسلمان پر امن طریقے سے اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں تو ان لوگوں کی مذہبیت بیدار ہو جاتی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں نماز جمعہ کے دوران پولیس اہلکار کی جانب سے نمازیوں کو لاتیں مارنے کا واقعہ سامنے آیا تھا۔