لندن(این این آئی)خوفناک آتش فشاں پھٹنے کے باعث جنوبی آئس لینڈ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، گزشتہ سال دسمبر کے بعد یہ چوتھا آتش فشاں پھٹا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق آتش فشاں کا یہ مقام ملک کے ریکجینس کے قریب ہے، خیال کیا جارہا ہے کہ اس آتش فشاں میں ہونے والے دھماکوں کی شدت اب تک کی سب سے زیادہ ہے، مقامی میڈیا کے مطابق لاوا خالی کرائے گئے قصبے کے قریب تک پہنچ گیا ہے۔آتش فشاں پھٹنے کے بعد ہر طرف راکھ پھیل گئی جس کے بعد جزیرے کو خالی کروا لیا گیا ہے۔آئس لینڈ کی سول ڈیفنس سروس کے مطابق آتش فشاں میں دھماکوں کا آغازمقامی وقت کے مطابق شام 8 بجے ہوا۔آتش فشاں پھٹنے کی ویڈیوز میں دھوئیں کے بادلوں اور چمکتے ہوئے میگما کو زمین پر بہتیدکھایا گیا ہے۔ناروے کی موسمیاتی ایجنسی کے قدرتی آفات کے ماہر اینار بیسی گیسٹسن نے بتایا کہ اگر لاوا سمندری پانی سے ٹکراتا ہے تو خطرناک گیسیں اور چھوٹے دھماکے ہو سکتے ہیں۔یہ خدشات ہیں کہ سڑک کے ساتھ فائبر آپٹک کیبلز کو نقصان پہنچ سکتا ہے، جس سے فون اور انٹرنیٹ میں خلل پڑ سکتا ہے۔ دھماکے کے وقت علاقے میں 500-600 کے درمیان لوگ موجود تھے۔قریبی علاقے گرنداوک میں پانچ سے دس کے درمیان گھروں کو بھی خالی کرا لیا گیا، اسی قصبے میں جنوری میں ایک اور آتش فشاں پھٹا تھا جس کے ایک ماہ بعد قصبے کے تقریبا 4 ہزار رہائشیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دی گئی تھی، یہ آتش فشاں اتنا شدید تھا کہ قریبی گھر تباہ ہوگئے تھے۔