غزہ‘ دوحہ (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ این این آئی) اسرائیلی طیاروں کی نصیرات کیمپ پر سحر و افطار کے اوقات میں بمباری سے حملوں میں 93 فلسطینی شہید، 212 زخمی ہو گئے۔ اس فضائی حملے میں شہید ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے 36 افراد بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 31 ہزار 553 ہوگئی جبکہ 73 ہزار 546 زخمی ہو چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے انسانیت کے ناطے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ اسرائیل رفاہ پر حملہ کرنے سے گریز کرے۔ رفاہ بے یارو مددگار افراد کی پناہ گاہ ہے، رفاہ میں کھلے آسمان تلے پڑے 12 لاکھ فلسطینیوں میں کہیں منتقل ہونے کی جگہ نہ قوت ہے۔ علاوہ ازیں اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات کے دوران قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ممکن ہے۔ اسرائیلی پولیس نے بیت لحم کے دیہشہ کیمپ پر افطاری میں مصروف فلسطینیوں پر دھاوا بھول دیا۔ حماس سے مل کر اسرائیل کیخلاف جہاد کرنے والے اسرائیلی شہری جمعہ ابو غنیمہ جیل میں انتقال کر گئے۔ امریکہ اور اردن کے سی 130 طیاروں نے غزہ میں امدادی سامان گرایا۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے اپیل کی اسرائیل رفح میں زمینی آپریشن نہ کرے۔ غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کی نئی تجاویز پر (آج) پیر کو دوحہ میں مذاکرات ہوں گے، جس میںاسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ کی شرکت بھی متوقع ہے جبکہ دوحہ مذاکرات میں حماس، قطری اور مصری حکام بھی شریک ہوں گے۔ مصری وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں امداد کیلئے سمندری راستوں پر عائد پابندیاں ختم کرے۔ مصر رفح سے فضائی امداد کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ ادھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں تباہ کن انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، غذائی قلت سے بچوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے گھروں پر دھاوا بول کر20فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے نیتن یاہو نے کہا رفح میں آپریشن کریں گے۔ ہولو کاسٹ کے بعد 7 اکتوبر کو یہودیوں کیخلاف بدترین حملہ تھا۔ عالمی دباؤ حماس کیخلاف جنگ میں مقاصد کے حصول سے نہیں روک سکتا۔ القدس بریگیڈ نے شمالی غزہ میں اسرائیلی ڈرون مار گرایا۔ اسرائیلی کابینہ نے رفح آپریشن کی منظوری دیدی۔ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے وزارت جنگ کے سامنے تل ابیب میں مظاہرہ کیا،حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ اسرائیلی حکومت کے قیدیوں کے اہل خانہ نے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں غاصب حکومت کی جنگی کابینہ کی جانب سے کوئی سمجھوتہ نہ کئے جانے کے خلاف ایالون شاہراہ بند کردی۔مظاہرین نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی گاڑی کو محاصرے میں لے لیا۔ مظاہرین نے حیفا میں بھی حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لئے فوری سمجھوتہ کئے جانے کا مطالبہ کیا۔اسی دوران اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے وفد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فتح و کامرانی، حماس کی تباہی سے نہیں بلکہ قیدیوں کی واپسی سے حاصل ہوگی۔ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے وفد نے مزید کہا کہ بنیامین نیتن یاہو صرف لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں اور وہ اپنے ذاتی مفادات کے بارے میں سوچتے ہیں اور اس طرح قیدیوں کی واپسی کا وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ نیتن یاہو کی کابینہ کو قیدیوں کی جانوں کی پرواہ نہیں ہے اور وہ غزہ میں زمینی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے، کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام قیدیوں کو زندہ واپس کیا جائے، ہم انہیں تابوتوں میں نہیں چاہتے۔