جسٹس بابر ستار نے چیف کمشنر اسلام آباد کو احکامات نہ ماننے پر عدالت طلب کرلیا

 جسٹس بابر ستار نے چیف کمشنر اسلام آباد ہائیکورٹ کو احکامات نہ ماننے پر عدالت طلب کرلیا،اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس بابر ستار نے سی ڈی اے کی جانب سے شہریوں کے پلاٹوں کے ٹرانسفر پر پابندی کیخلاف کیس کی سماعت کی۔عدالت نے سی ڈی اے کی جانب سے شہریوں کے پلاٹوں کی ٹرانسفر پر پابندی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ جسٹس بابر ستارنے حکم دیا کہ چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ انوار الحق، ممبر اسٹیٹ طارق سلام مروت اور ڈی جی لینڈ آئندہ ہفتے پیش ہوں۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ شہریوں کی پراپرٹیز کو قانون کے مطابق ٹرانسفر کرنا سی ڈی اے کی ذمہ داری ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریوں کے پلاٹوں کو قانون کے مطابق ٹرانسفر کرنے کا حکم دیا تھا۔ وکیل قاضی عادل ایڈووکیٹ نے عدالت میںبتایا کہ چیف کمشنر اسلام آباد کیپٹن ریٹائرڈ انوار الحق نے ایف آئی اے کو جواز بنا کر سینکڑوں پلاٹوں کی ٹرانسفر روک دی تھی، ایف آئی اے نے صرف زیر التواءانکوائری کی ٹرانسفر کو روکا، سی ڈی اے نے سینکڑوں فائلز روک لیں  شہریوں نے چیف کمشنر اسلام آباد و چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ انوار الحق کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہیں۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں ڈپٹی کمشنراسلام آبادعرفان نوازمیمن کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قراردیتے ہوئے 6 ماہ قید کی سزا اور جرمانہ جبکہ ایس ایس پی آپریشنز کو 4 ماہ جیل اورجرمانے کی سزا سنائی تھی۔ تھری ایم پی او آرڈر توہین عدالت کیس میں سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی اورشاندانہ گلزار کی غیر قانونی گرفتاریوں کے کیس میں عدالتی حکم عدولی پر ڈی سی اور ایس ایس پی آپریشنز کیخلاف محفوظ شدہ فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سنایا تھا۔کیس کا فیصلہ 21 اکتوبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھاکہ ڈپٹی کمشنراسلام آباد عرفان نوازمیمن اور ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل ظفر توہین عدالت کے مرتکب قرار پائے ہیں۔عدالت نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو 6 ماہ قید کی سزا اورجرمانہ جبکہ ایس ایس پی آپریشنز کو 4 ماہ جیل اورایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

ای پیپر دی نیشن