اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ وقت نیوز) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دبئی میں مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں اور عالمی مالیاتی ادارے نے وعدہ کیا ہے کہ پاکستانی معیشت کے جائزہ کے لئے مشن جولائی میں بھیجا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ مذاکرات میں آئی ایم ایف نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی ہے کہ آر جی ایس ٹی کے نفاذ کی شرط سے استثنٰی دے دیا جائے گا جبکہ حکومت نے آئی ا یم ایف سے کہا ہے کہ وہ اس کے بدلے بجٹ میں پلان بی پر عمل کرے گی جس سے زیادہ ریونیو حاصل ہو گا۔ وزارت خزانہ کے ایک ذریعے نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ آر جی ایس ٹی پر عمل نہ کرایا جائے جبکہ جی ایس ٹی کے موجودہ نظام میں موجود تمام استثنیٰ ختم کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے دبئی مذاکرات میں آئی ایم ایف سے لیٹر آف کمفرٹ کا مطالبہ نہیں کیا جبکہ دبئی میں بجٹ کے امور پر بات چیت کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ موجودہ جی ایس ٹی نظام میں اصلاحات سے حکومت کو 1.968 ٹریلین ریونیو ملنے کی توقع ہے جبکہ تمام استثنٰی کے اختتام سے 90 بلین روپے اضافی مل سکتے ہیں۔ جاری کئے گئے اعلامیہ کے مطابق پاکستان معیشت کو بہت سے چینلجز کا سامنا ہے۔ پاکستان میں افراط زر کی شرح بہت زیادہ ہے۔ جولائی 2011ءمیں جائزہ مشن پاکستان کا دورہ کرے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے عالمی بنک اور اے ڈی بی سے قرضہ جاری کرنے کے لئے لیٹر آف کمفرٹ جاری کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ مالیاتی خسارے مےں کمی کے لئے زرعی اجناس کی خریداری میں کمی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس اصلاحات کی ضرورت ہے۔