سرینگر(کے پی آئی)حریت کانفرنس (گ) کے چیئر مین سید علی شاہ گیلانی نے کشمیریوں کو چار نکاتی فارمولہ اور سیلف رول پر قناعت کرنے کا مشورہ یکسر مسترد کردیا اور واضح کیا کہ کشمیری قوم کے لئے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور حقِ خودارادیت کے بغیر کوئی بھی حل قابل قبول نہیں ہوسکتا ہے اور وہ ہر اس کوشش کی مزاحمت کریں گے، جس کا مقصد جوں کی توں صورتحال کو برقرار رکھ کر حتمی قرار دینا ہو۔ اےک بیان میں علی گیلانی نے کہا کہ رائے شماری کی تجویز پہلی بار قائد اعظم جناح تک پہنچی تو انہوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے واضح طور کہا تھا کہ جموں کشمیر مسلم اکثریتی علاقہ ہے اور یہاں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 85فیصد سے بھی زیادہ ہے، لہذا تقسیم ہند کے اصولوں کے مطابق یہ صرف اور صرف پاکستان کا حصہ ہوسکتا ہے بھارت کا نہیں لہذا اس میں رائے شماری کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے بعد میں رائے شماری کی تجویز کو قبول کیا تھا البتہ انہوں نے تجویز دی تھی کہ ریاست سے بھارتی فوج اور قبائیلیوں کا مکمل انخلا ہو۔ علی گیلانی نے کشمےری دانشور اے جی نورانی کی جانب سے کشمیر پر بھارتی موقف کی دانشورانہ وکالت پر افسوس کا اظہار کےا اور کہا ہے کہ موصوف نے رائے شماری سے متعلق پاکستانی موقف کا صرف ایک پہلو بیان کرکے کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور اس سلسلے میں سارا قصور قائد اعظم علی محمد جناح پر ڈال کر تاریخ کو مسخ کرنے کی دانستہ کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اے جی نورانی نے کشمیریوں کو چار نکاتی فارمولہ اور سیلف رول پر توجہ مرکوز کرنے کا مشورہ دیکر اصل میں ان کی امنگوں اور قربانیوں کا مذاق اڑادیا ہے اور اس طرح سے ان کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم نے اپنے حقِ خودارادیت کےلئے عظیم اور بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں اور وہ آزادی سے کم کسی بھی چیز پر قناعت نہیں کریں گے۔
قائداعظمؒ پر کشمیر کی رائے شماری نہ کرانے کا الزام تاریخ مسخ کرنے کی کوشش ہے: علی گیلانی
May 18, 2013