مکرمی!مزدوروں کے عالمی دن پہلوانوں کے شہر مگر میرے نزدیک سرمایہ داروں اور محنت کشوں کے شہر گوجرانوالہ کے وسط شہر کے مرکزی قبرستان نوشہرہ روڈ پر اپنے ایک ماموں زاد بھائی کے نمازجنازہ میں شرکت کرنا پڑی۔ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اتنے بڑے شہر کے مرکزی قبرستان کے جنازگاہ میں پنکھوں کی بھرمار تھی‘ لیکن چل نہ رہے تھے۔ سوچا بجلی نہ ہوگی‘ اس کیساتھ ساتھ سوچتا رہا کہ بجلی نہ سہی‘ جنریٹر تو ہونا چاہئے۔ جنریٹر بھی نہ تھا‘ جنازگاہ میں وضو کرنے کیلئے پانی تک نہ تھا۔ نمازجنازہ پڑھنے کیلئے آنیوالے افراد کو نماز جنازہ میں وضو کرکے شامل ہونے کیلئے سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ اتنے بڑے شہر کے جناز گاہ میں ضعیف العمر افراد کیلئے کرسی پر بیٹھ کر نمازجنازہ پڑھنے کیلئے جنازگاہ میں ایک بھی کرسی نہ تھی۔ متعدد ضعیف العمر افراد نے زمین پر بیٹھ کر بڑی مشکل سے نمازجنازہ پڑھی۔ ایک پھلیریا (گلاب کے پھول اورپتیاں بیچنے والے) سے اس بارے میں استفسار کیا تو اس نے مجھے جنازگاہ کے باہر بجلی کے میٹر سے بجلی کے منقطع ہونے کی طرف اشارہ کیا۔ ساتھ میں کہنے لگا بجلی کے بل کی عدم ادائیگی کے سبب جنازگاہ میں بجلی نہیں ہے۔ اس پر میں حیران و ششدر رہ گیا کہ اسے قبرستان کے جنازگاہ کی انتظامیہ کی غیر ذمہ داری یا نااہلی تصور کروں؟ یا گوجرانوالہ جیسے سرمایہ داروں کے اتنے بڑے شہر میں مخیر حضرات کی کمی (رانا ریاض احمد ساہیوال)
اہالیان گوجرانوالہ کے نام
May 18, 2014