کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں امن و امان سے متعلق کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے علیحدہ انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں حیدر آباد، کراچی اور لاڑکانہ کی جیلیں حساس قرار دیدی گئیں اور ان کیلئے خصوصی حفاظتی اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے وزراء نے شرکت کی۔ اجلاس میں کراچی کے 28 تھانوں کو بھی حساس قرار دیکر سیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سندھ کابینہ نے وزیراعظم نوازشریف کی صدارت میں امن و امان سے متعلق اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی۔ پولیس میں کالی بھیڑوں کو سزائیں دینے کیلئے قانون سازی کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اسکے علاوہ افغان مہاجرین سمیت غیرقانونی تارکین وطن کی رجسٹریشن اور انہیں واپس بھیجنے کیلئے نارا کی کارکردگی پر عدم اطمینان ظاہر کیا گیا۔ وفاق سے سفارش کی گئی کہ نارا کو نادرا میں ضم کر کے غیرقانونی تارکین وطن کی رجسٹریشن کی جائے۔ اجلاس میں سندھ کابینہ نے ریپڈ ریسپانس فورس کے اہلکاروں کو جدید تربیت دینے اور محکمہ پولیس کو کالی بھیڑوں سے صاف کرنے کا بھی فیصلہ کیا جبکہ ٹارگٹڈ آپریشن کامیاب بنانے اور پولیس کو جدید آلات اور ہتھیاروں سے لیس کرنے کیلئے وفاق سے 27 ارب روپے مانگ لئے گئے۔ اسکے علاوہ بیرون ملک مفرور مجرموں کو واپس لانے کیلئے وفاق سے رابطے اور ریڈ وارنٹ جاری کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں صوبے میں 16 سے 20 گھنٹے کی بجلی کی لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کیا جائے اور اووربلنگ ختم کرائی جائے وگرنہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھایا جائیگا۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری نہ کرنے پر وزیر داخلہ چودھری نثار کے روئیے کیخلاف قرارداد مذمت بھی منظور کر لی گئی۔
سندھ کابینہ، الطاف کو کارڈ جاری نہ ہونے پر چودھری نثار کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
May 18, 2014