اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ثناء نیوز) وفاقی حکومت نے آئندہ تین برس میں اشرافیہ و دیگر طاقتور طبقات کے 300 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔ حکومت ایف بی آر حکام کے اختیارات سے متعلق متنازعہ ایس آر او سے بھی دستبردار ہو گئی تھی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ اعلانات ہفتہ کو اسلام آباد میں ٹیکس ایڈوائزری کونسل کے اجلاس میں کئے۔ کونسل کے اجلاس میں محاصل کے اہداف کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں سب سے مشاورت کی جائیگی۔ تاجروں اور صنعتکاروں کو اعتماد میں لیا جائیگا۔ اقتصادی بحالی حکومت کی اوّلین ترجیح ہے، گزشتہ دس ماہ کے دوران اقتصادی اصلاحات کے نتیجہ میں معیشت درست سمت میں گامزن ہوگئی ہے۔ متنازعہ ایس آر اوز نمبر 351 پر عملدرآمد کو معطل کر دیا گیا ہے۔ تاجروں اور صنعتکاروں نے اس کے خلاف شدید احتجاج کی دھمکی دی تھی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ تین سالوں کے دوران تمام امتیازی ایس آر اوز ختم کر دیئے جائیں گے۔ یہ بھی خیال رہے کہ یہ ٹیکس استثنیٰ 400 ارب سے زائد پر مشتمل ہیں، ان میں 300 ارب روپے کے ٹیکس استثنی اشرافیہ اور دیگر طاقتور طبقات کیلئے ہیں، حکومت نے مرحلہ وار بڑے طبقات سے ان ٹیکس رعایتوں سے دستبرداری کا اعلان کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادی پالیسی میں تسلسل ضروری ہوتا ہے، قومی معیشت کو درست سمت میں گامزن کیا ہے۔ کونسل کے اجلاس کے دوران نظرثانی ٹیکس ہدف اور 2014-15ء کے محاصل کے اہداف پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں شریک تجارتی نمائندوں نے حکومت کو تجویز کیا ہے کہ جنرل سیلز ٹیکس کی شرح گھٹا کر 5 فیصد کی جائے، اس سے ریونیو توقع سے بھی زیادہ ملے گا۔ وزیر خزانہ نے شرکاء کو بتایا کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائیگا جبکہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کیا جائیگا۔ ٹیکس رعایات کے خاتمہ کے حوالے سے مشاورت کی جائیگی اور اس سلسلہ میں ان کیمرہ اجلاس پیر کو بلا لیا گیا۔
3 برس میں طاقتور طبقات کو 300 ارب روپے سے زائد کی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا اعلان
May 18, 2014