خود کش حملے حرام‘ کرنے‘ کرانے والے جہنمی ہیں‘ 200 سے زائد مفتیوں‘ علماء کا اجتماعی اعلامیہ

لاہور (خصوصی نامہ نگار)تنظیم اتحادِ امت کے زیر اہتمام منعقدہ ’’شیوخ الحدیث کانفرنس‘‘ میں شریک دو سو سے زائد شیوخ الحدیث والقرآن، مفتیان کرام اور جید علماء نے اپنے اجتماعی شرعی اعلامیہ میں خود کش حملوں کو حرام قرار دے دیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے تحریکِ طالبان پاکستان، القاعدہ، داعش، بوکو حرام، الشباب اور اُن جیسی دوسری نام نہاد جہادی تنظیموں کا فلسفہ جہاد گمراہ کن، طرزِ عمل غیر اسلامی اور فہم اسلام ناقص اور جہالت پر مبنی ہے۔ اِن تنظیموں کا طریقۂ جہاد اسلامی جہاد کی شرائط کے منافی ہے، فرقہ وارانہ قتل و غارت میں ملوث عناصر فساد فی الارض کے مجرم ہیں، اسلام فرقے کے اختلاف کی بنیاد پر کسی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا، اسلامی ریاست کے باغیوں اور غداروں کو کچلنا اسلامی حکومت پر لازم ہے، دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں جاں بحق ہونے والے فوجی، پولیس اہل کار اور دوسرے افراد شہید اور قوم کے حقیقی ہیرو ہیں جبکہ پاک فوج اور سکیورٹی فورسز کے خلاف لڑتے ہوئے مرنے والوں کو شہید قرار نہیں دیا جا سکتا، پاکستانی طالبان اور داعش عہدِ حاضر کے خوارج ہیں،خوارج دینِ اسلام کے باغی ہیں، پولیو مہم کی مخالفت کرنے والے گمراہ اور خواتین ہیلتھ ورکرز کو قتل کرنے والے بدترین مجرم ہیں۔ غیر مسلم اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملے بدترین گناہ اور مجرمانہ فعل ہے، اسلام نے اسلامی ریاست کے لیے غیر مسلموں کا تحفظ لازم قرار دیا ہے۔ تنظیم اتحاد امت پاکستان کے زیر اہتمام منعقد ہونیو الی شیوخ الحدیث کانفرنس کی صدارت علامہ مفتی محمد خان قادری نے کی ۔ کانفرنس کے آخر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تنظیم اتحاد امت پاکستان محمد ضیاء الحق نقشبندی نے شرعی اعلامیہ پڑھا۔ کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خلاف جمعہ 22؍ مئی کو ملک گیر ’’یومِ امن و محبت‘‘ منایا جائے گا اور ملک بھر میں اہلِ سنت کی چار لاکھ سے زائد مساجد میں قتلِ ناحق کے خلاف خطباتِ جمعہ دئیے جائیں گے۔ طالبان اور داعش جیسی انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیموں کے فکری توڑ کے لیے شیوخ الحدیث والقرآن پر مشتمل ’’علماء بورڈ‘‘ قائم کیا جائے گا۔ ’’دہشت گردی مٹائو ملک بچائو مہم‘‘ چلائی جائے گی۔ شیوخ الحدیث کانفرنس کے ’’شرعی اعلامیہ‘‘ پر دنیا کے مختلف ممالک کے مفتیانِ کرام کے تائیدی دستخط کرا کر اِس اعلامیہ کی دنیا بھر میں تشہیر کی جائے گی۔ دہشت گردوں کے خلاف جرأت مندانہ جنگ لڑنے والے عظیم رہنما ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمیؔ شہید کی برسی کے موقع پر 12 جون کو لاہور میں ’’شہیدِ پاکستان سیمینار‘‘ منعقد کیا جائے گا۔ محمد ضیاء الحق نقشبندی نے شرعی اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا پاکستان میں بسنے والے ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ حکومت کا آئینی فریضہ ہے لیکن حکومت امن و امان کے قیام میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کا سارا بوجھ فوج پر ڈال رکھا ہے اور سول حکومت اپنے حصے کا کردار ادا کرنے میں نا اہل ثابت ہوئی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں دہشت گردی کے خلاف صرف زبانی جمع خرچ کر رہی ہیں۔ اعتقادی، فکری اور سیاسی اختلافات کی بنیاد پر مخالفین کی جان و مال پر حملے کرنا غیر اسلامی غیر انسانی اور غیر اخلاقی عمل ہے۔ شریعت کے نفاذ کے لیے بندوق اٹھانا درست نہیں ہے۔ نفاذِ شریعت کے لیے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر پُرامن جدوجہد ہونی چاہیے۔ قتل ناحق شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے۔ شرعی اعلامیہ میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جاری ’’آپریشن ضربِ عضب‘‘ کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے ساتھ ہیں۔ حکومت ملک میں شرعی نظام عملاً نافذ کرے سودی نظام ختم کرکے اسلامی نظامِ معیشت اپنایا جائے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی رفتار تیز کی جائے۔ را کے نیٹ ورک کے صفایا کے لیے ملک گیر آپریشن کیا جائے۔ پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے پیش کیے جائیں۔کانفرنس میں منظور کی گئی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا اقتصادی راہ داری منصوبے کو کالا باغ ڈیم کی طرح متنازعہ بننے سے بچایا جائے۔ انسدادِ توہین رسالت کے لیے عالمی سطح پر مؤثر قانون سازی کے لیے عالمی اسلامی سربراہی کانفرنس طلب کی جائے۔ ایمپلی فائر آرڈنینس کی آڑ میں پُرامن اور محب وطن اہلِ سنت راہنمائوں اور علماء پر قائم کیے گئے جھوٹے مقدمات واپس لیے جائیں۔ حکومت اذان اور درود کی آواز کو محدود کرنے سے باز رہے۔ ممتاز قادری کو ہائی کورٹ کی طرف سے سنائی گئی سزائے موت غیر شرعی ہے کیونکہ ممتاز قادری نے صرف اور صرف گستاخیٔ رسول پر قتل کیا تھا۔ نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک کا خاتمہ کیا جائے، کراچی میں جاری آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کہا نام نہاد جہادی تنظیموں کی تخریبی اور فسادی کارروائیاں اسلام کی بدنامی، عالمِ اسلام کی کمزوری اور ہزاروں گھرانوں کی بربادی کا باعث بن رہی ہیں اور ان کے خونی کھیل سے اسلام کے دشمن امریکہ کا کام آسان ہو رہا ہے۔ مفتی محمد خان قادری نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا اسلامی ریاست کے باغیوں کی سرکوبی کے جہاد میں حکومت کے ساتھ تعاون ہر شہری پر فرض ہے۔ جسٹس (ر) نذیر اختر نے کہا پاکستان کا آئین حکومت کو نفاذِ شریعت کا پابندی بناتا ہے۔ اِس سلسلہ میں حکومت شرعی نظام نافذ کرکے اپنی آئینی و اسلامی ذمہ داری پوری کرے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اعلامیہ میں کہا گیا کہ خودکش حملے کرنے اور کرانے والے جہنمی ہیں۔ فرقہ وارانہ قتل میں ملوث عناصر فساد فی الارض کے مجرم ہیں۔

ای پیپر دی نیشن