ریاست سے وفاداری آئینی تقاضا

اسلامی جمہوریہء پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 5 کے مطابق ملک کا ہر شہری ملک سے وفاداری کا پابند ہے خواہ وہ دنیا کے کسی دیگر ملک میں رہائش پذیر ہو۔ آئین کے اس آرٹیکل کے مطابق پاکستان میں رہنے والا ہر شخص خواہ وہ کسی دیگر ملک کا شہری ہو بھی ریاست پاکستان سے وفاداری نبھانے کا پابند ہے ۔آئین کا یہ آرٹیکل نہ صرف اپنے ہر شہری کو بلکہ ملک میں رہنے والے ہر شخص کو ملکی آئین اور قانون کی اطاعت کا بھی پابند بناتا ہے۔ریاست سے وفاداری کی اس شق کا اطلاق بلا تخصیص ہر حکمران پر بھی اسی طرح ہوتا ہے جس طرح عام شہری پر۔اس میں کوئی دو آراء نہیں کہ آئینی تقاضوں سے کہیں بلند پاکستان کی تاریخ ایسے محب وطن لوگوں کے کارناموں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے ملک کی خاطر اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کر کے بہادری و شجاعت کے علاوہ حب الوطنی اور ریاست پاکستان سے وفاداری کی عظیم داستانیں رقم کیں ۔ حالانکہ دیکھا جائے تو دنیا میں جان سے عزیز کسی کے پاس کیا چیز ہو سکتی ہے مگر جنہوں نے اپنی جانیں ملک پر نچھاور کر دیں اور قومی پرچم کو سر نگوں نہیں ہونے دیا وہ کتنے عظیم لوگ ہو سکتے ہیں۔ پاکستانی قوم کیپٹن سرور شہید،میجر طفیل شہید، میجر عزیز بھٹی شہید، راشد منہاس شہید، میجر شبیر شریف شہید، سوار محمد حسین شہید،میجر محمد اکرم شہید،لانس نائیک محمد محفوظ شہید، کیپٹن کرنل شیر خاں شہید اور حوالدار لالک جان شہید سمیت وطن کی آن کی خاطر جانوں کے نذرانے پیش کرنیوالے تمام شہداء کی عظیم قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی ۔ جنہوں نے قوم کے کل کی خاطر اپنا آج قربان کردیا قوم انہیں اور انکے خاندانوں کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتی رہے گی۔ یہی زندہ قوموں کا شیوہ ہوا کرتا ہے۔ پاکستان کے یہ عظیم سپوت قوم کے حقیقی ہیرو ہیں جو صحیح معنوں میں خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ 1965ء کی جنگ میں چونڈہ کے محاذ پر جس طرح ہمارے بہادر فوجی جوانوں اور غیور عوام نے سینوں پر بم باندھ کر بھارتی ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر 600 ٹینکوں کا حملہ پسپا کیا تاریخ میں ریاست سے وفاداری اور بہادری کی ایسی نظیر ملنا مشکل ہے ۔ حب الوطنی اور ریاست سے وفا داری کی فقیدالمثال داستانیں رقم کرنیوالے ان عظیم فرزندان وطن پر قوم ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔ ایک طرف تو ریاست سے وفاداری کا یہ عالم ہے کہ وطن پر جان بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں۔ مگر تصویر کے دوسرے رخ پر نظر ڈالی جائے۔ تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے چیزیں کچھ زیادہ ہی بھیانک شکل اختیار کر چکی ہیں ۔ محب وطن شہری یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی راء سمیت کسی بھی دشمن ایجنسی کو پاکستان میںدہشت گردی ،فساد اور لا قانونیت کا بازار گرم کرنے کیلئے چند کوڑیوں کے عوض سہولت کار اور آلہء کارکیسے دستیاب ہو جاتے ہیں۔کون نہیں جانتا کہ بھارتی ایجنسی راء شروع سے ہی پاکستان میں تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث ہے جبکہ چند دہائیوں سے را نے بلوچستان اور کراچی کو مقامی سہولت کاروں کے ذریعے اپنی مذموم کاروائیوں کا مسلسل ہدف بنا رکھا ہے اور اس مقصد کیلئے اسے پڑوسی اسلامی ملک میں واقع بھارتی سفارت خانے کی معاونت اور سرپرستی حاصل ہے۔ یہ بھی ثابت ہے کہ را اس حوالے سے دہشتگردی کیلئے فنڈنگ اور تربیت کا اہتمام کرتی ہے ۔ بلوچستان سے بھارتی بحریہ کے حاضر سروس آفیسر کی گرفتاری اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے واضح بیان کے بعد بلوچستان اور کراچی سمیت پاکستان کے علاقوں میں تخریب کاری اور دہشتگردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے میں کسی شبہ کی گنجائش نہیں رہتی۔ پاک فوج بھارت کے پروردہ دہشتگردوں اور سہولت کاروں کیخلاف مصروف عمل ہے اور امید کی جاتی ہے کہ ان عناصر کو اس محاذ پر بھی ہزیمت سے دوچار کر کے ہی دم لے گی۔مگر حیرت تو یہ ہے کہ بھارت کی انگیخت اور فنڈنگ سے ملک میں ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری اور دہشتگردی کے ذریعے بے چینی پھیلانے کی مکروہ سازش میں جو کالی بھیڑیں ملوث ہیں ان کو کسی نہ کسی سیاسی جماعت کی پشت پناہی کیوں حاصل ہے۔ منی لانڈرنگ اور کرپشن میں ملوث ہو نے کے بعد ریاست سے وفاداری کا دعویٰ تو جھوٹ کا پلندہ ہی ہو سکتا ہے مگر جن لوگوں کے ہاتھ اربوں روپے کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کے علاوہ سینکڑوں بے گناہوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ان میں سے بیشتر کے تانے بانے کسی نہ کسی طرح اہل سیاست سے کیوں ملتے ہیں ۔ اسی طرح کروڑوں اربوں روپے کے قرضے معاف کروانے یا ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کے بعد بھی ریاست سے وفاداری کا دعویٰ کیا جائے تو یہ قطعی طور پر ناقابل فہم ہے مگرتعجب تو یہ ہے کہ ان عناصر میں سے اکثر کا بلا واسطہ یا بالواسطہ ناطہ بھی سیاست سے ہی کیوں ہے ۔کالا باغ ڈیم کی تعمیر ماہرین کی آراء کیمطابق ملک کیلئے انتہائی مفید منصوبہ ہے ۔ملک سے وفاداری کا تقاضا یہی ہے کہ سیاست کا شکار ہونے کی بجائے اس منصوبے پر اتفاق رائے میں تاخیر نہ ہو مگر اس منصوبے کے بڑے مخالفین کا تعلق بھی کسی نہ کسی طرح سیاست سے ہی کیوں ہے۔ یقینا یہ سب وہی لوگ ہیں جو دنیاوی جاہ و حشمت کے اسیرتو ہیں ہی ،لیکن شدید گمراہی میں بھی مبتلاء ہیں ۔ انکے نزدیک ریاست سے وفاداری شاید کوئی معنی نہیں رکھتی۔ سوال یہ نہیں کہ ان گمراہ عناصر کو ریاست سے وفاداری، وطن کی حرمت اورآئین کے تقدس کا احساس کیوں نہیں۔سوال یہ بھی نہیں کہ یہ لوگ قانون کے آ ہنی شکنجوں سے محفوظ کیوں ہیں اورسوال یہ بھی نہیں کہ انکی اس گمراہی کے حقیقی اسباب کیا ہیں بلکہ سوال صرف یہ ہے کہ وطن عزیز کے بیس کروڑ عوام خواب خرگوش سے بیدار ہو کر اپنا مقام کب پہچان سکیں گے ؟

ای پیپر دی نیشن