اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی صدارت میں ہوا۔ اپوزیشن نے سیس ٹیکس کی شرح کے خلاف اور وزراء کے سوالوں کے درست جواب نہ دینے پر سینٹ سے واک آئوٹ کیا ایل این جی پائپ لائن کیلئے پنجاب سے 5 فیصد سیس ٹیکس لیا جا رہا ہے اپوزیشن کے مطابق باقی صوبوں سے 17 فیصد سیس ٹیکس لیا جا رہا ہے الیاس بلور نے کہا باقی صوبوں سے 17 فیصد سیس ٹیکس لینا زیادتی ہے ایل این جی کی پنجاب کو ضرورت ہے باقی تینوں صوبوں کو ایل این جی کی ضرورت نہیں۔ اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باوجود سینٹ اجلاس جاری رہا۔ وزارت قانون نے ایوان کو بتایا گزشتہ 5 سال میں وزارت قانون کے حکم پر چار تحقیقاتی کمیشن بنائے گئے چیئرمین سینٹ نے وزیر قانون کے سوالات موخر کرنے کیلئے پرسنل سیکرٹری کی درخواست پر اظہار برہمی کیا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا وزیر قانون کے پی ایس نے ہدایت کی میں ان کی وزارت کے سوالات موخر کر دوں۔ قائد ایوان اس کا نوٹس لیں، اس پر زاہد حامد نے معذرت کی۔ وزارت قانون کے حکام نے بتایا صحافی سلیم شہزاد کے قتل سے متعلق تحقیقاتی کمیشن بنایا گیا۔ چینی کی قیمتوں میں اضافے پر جوڈیشل کمیشن بنایا گیا۔ ان کمیشنز کے منظر عام پر آنے والے حقائق، سفارشات‘ عملدرآمد کی تفصیلات ہمارے پاس نہیں۔ متعلقہ وزارتوں سے درخواست کی معلوم کئے گئے حقائق، سفارشات بھیجی جائیں۔ تاہم یہ سفارشات تاحال موصول نہیں ہوئیں۔ سپریم کورٹ میں ججز کی منظور شدہ آسامیوں کی تعداد 17 ہے۔ اس وقت سپریم کورٹ میں جج کی ایک آسامی خالی ہے، خواتین ججوں کی سپریم کورٹ میں تعیناتی پر کوئی قدغن نہیں۔ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کا بل سینٹ میں پیش کیا گیا۔ چیئرمین سینٹ نے بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ بل وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے پیش کیا۔ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کا بل قومی اسمبلی سے منظور شدہ ہے۔ سینیٹر حافظ حمد اللہ کی ایوان سے غیر حاضری پر چیئرمین سینٹ نے دلچسپ جملہ کہا، چیئرمین سینٹ نے کہا کہ حافظ حمد اللہ کا پتہ تو کریں وہ کہاں ہیں۔ پہلے حافظ حمداللہ ہر وقت بالی ووڈ کی اداکاروں کی بات کرتے تھے۔ چیئرمین سینٹ نے ہنستے ہوئے کہا اب حافظ حمداللہ مسلسل ایوان سے غیر حاضر ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے جمعرات کو بھارت کی جانب سے ایڈوانس میزائل کے تجرے کے معاملے پر بریفنگ کیلئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو جمعرات کو طلب کرلیا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا آج اس سے متعلق مشیر خارجہ کا بیان بھی چھپا ہے۔ اس تجربے سے ہماری قومی سکیورٹی کو خدشات ہیں۔ مناسب ہوگا اس مسئلہ پر مشیر خارجہ ایوان کو اعتماد میں لیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا حکومت اپنے دور میں مردم شماری کرانا ہی نہیں چاہتی این ایف سی ایوارڈ کا اعلان نہ کئے جانے سے صوبوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری پر مشترکہ مفادات کونسل میں بات نہیں کی جاتی۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے سینٹ کو بتایا مشترکہ مفادات کونسل کے ایجنڈے پر اقتصادی راہداری منصوبہ نہیں۔ سی سی آئی کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ بجلی منصوبوں اور ڈیمز کی تعمیر پر کام ہو رہا ہے۔ کچھی کنال سے متعلق رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا مشترکہ مفادات کونسل کو فعال بنایا جائے۔ سی سی آئی فعال نہ ہوئی تو فیڈریشن کو غلط پیغام جائے گا۔
سینٹ :اپوزیشن کاواک آئوٹبھارتی سپرسانک میزائیل تجربے پر بریفنگ کے لئے مشیر خارجہ کال طلب
May 18, 2016